سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنا

  • 22499
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1358

سوال

(66) اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنے کیسے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے علاوہ کفار کے ذبیحے کھانا جائز نہیں ہے چاہے مجوس ہوں یا بت پرست، کمیونسٹ ہوں یا کافروں کی دوسری کوئی قسم، ان کے ذبیحوں سے ملے ہوئے شوربے بھی جائز نہیں ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے کھانے کے علاوہ ہمارے لئے کسی بھی دوسرے کافر کا کھانا حلال نہیں کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"آج تمہارے لئے ساری پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں، اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے۔" (المائدہ: 5)

اور ابن عباس و دیگر مفسرین کے بقول "طعام" سے مراد ان کے ذبیحے ہیں، البتہ میوہ جات اور اس قسم کی دوسری چیزیں کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ "طعام محرم" میں داخل نہیں ہیں، مسلمان کا کھانا مسلم و غیر مسلم سبھی کے لئے حلال ہے اگر وہ سچا مسلمان ہے، صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے، اور اس کے ساتھ انبیاء، اولیاء، اصحاب قبور اور کفار کے معبودوں کو نہیں پکارتا ہے۔

رہا برتنوں کا مسئلہ تو اس سلسلے میں مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ کافروں کے برتن سے جن پر ان کے کھانے اور شراب رکھے جاتے ہیں اپنا الگ برتن رکھیں، اگر الگ برتن رکھنا مشکل ہو تو مسلمان کے لئے کھانا بنانے والوں کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کافروں کے استعمال میں آنے والے برتنوں کو اچھی طرح دھو لیں پھر ان میں مسلمانوں کے لیے کھانا رکھیں، صحیحین میں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے برتنوں کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: "ان میں مت کھاؤ الا یہ کہ تمہیں دوسرا برتن نہ ملے، اگر ایسا ہو تو پہلے انہیں دھو لو پھر ان میں کھانا کھاؤ۔"

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطہارۃ،صفحہ:104

محدث فتویٰ

تبصرے