السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ماہ صفر کو کچھ لوگ منحوس خیال کرتے ہیں اس کی کیا حیثیت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا فانی میں تشریف لائے تو دنیا جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبی پڑی تھی اور کئی طرح کے توہمات اور شیطانی وساوس میں مبتلا تھی۔ زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات اور رسومات میں سے "صفر" بھی ہے صفر کے متعلق ان کا گمان تھا کہ ہر انسان کے پیٹ میں ایک سانپ ہوتا ہے جب پیٹ خالی ہو اور بھوک لگی ہو تو وہ کاٹتا اور تکلیف پہنچاتا ہے۔ صفر کے متعلق یہ بھی ہے کہ یہ ایک بیماری ہے جو پیٹ کو کاٹتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے سے بدفالی لیتے تھے کہ اس میں بکثرت مصیبتیں نازل ہوتی ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان توہمات جاہلانہ کا رد فرمایا آپ کا ارشاد گرامی ہے:
(لا عدوى ولا صفر ولا هامة) (صحیح البخاری، کتاب الطب 5717)
ایک مرض اڑ کر دوسرے کو نہیں لگتا اور نہ ہی مرض صفر اس طرح ہے اور نہ ہی ھامہ کی کوئی حقیقت ہے صفر سے پیٹ کا مرض بھی مراد لیا گیا ہے جیسا کہ امام بخاری کا خیال ہے اور یہ بھی مراد لی گئی ہے کہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے یعنی ماہ صفر منحوس نہیں بعض لوگ ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ماہ صفر ختم ہونے کی بشارت دے گا میں اسے جنت کی بشارت دوں گا لیکن یہ روایت من گھڑت ہے ملا علی قاری کی الموضوعات الکبیر ص 116 میں لکھا ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں۔ لہذا ماہ صفر کو منحوس خیال کرنا جاہلی توہمات سے ہے اس کی کچھ حقیقت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب