سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) عاملوں کے پاس علاج کروانا

  • 22484
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 864

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر یا دفاتر سجا کر مختلف قسم کے شعبدوں کے ذریعے لوگوں کے علاج کر کے اور مختلف اقسام کی خبریں دیتے ہیں اور ہاتھ دیکھ کر قسمت بتاتے ہیں کیا ان کے پاس جا کر علاج کرانا اور ہاتھ دکھانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے لوگ جو پروفیسروں کے بورڈ لگا کر:

"جو چاہو سو پوچھو" "ہر قسم کی مراد پوری ہو" کے دعوے کرتے ہیں ان سے علاج کروانا اور انہیں قسمت کا حل دریافت کرنے کے لئے ہاتھ دکھانا بالکل ناجائز ہے۔ ایسے نجومیوں، کاہنوں کے متعلق پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

(مَنْ أتى عَرَّافًا فَسَأَلهُ عَنْ شَئٍ لم تقْبَل لَهُ صَلاةُ أربعينَ ليلةً)(صحیح مسلم، کتاب السلام، باب تحریم الکھانة 2230، مسند احمد 3/28، 5/380)

"جو شخص کسی خبریں بتانے والے (نجومی و کاہن) کے پاس آیا اور اس سے کچھ پوچھا تو اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہو گی۔"

دوسری حدیث میں ہے کہ

(مَنْ أَتَى كَاهِنًا، أَوْ عَرَّافًا، فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم)(ابوداؤد 3904، ترمذی 135، ابن ماجه 639)

"جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا اور اس کے اقوال کی تصدیق کی تو اس نے اس بات کا کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔"

ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ کاہنوں، نجومیوں، نام نہاد جعلی پروفیسروں اور لوگوں کی قسمتوں کے دعوے کرنے والے عاملوں کے پاس جانا حرام ہے اور ان کے دعوؤں کی تصدیق کرنا شریعت محمدی سے کفر ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:88

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ