سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) تنزانیہ کے "حافظ قرآن" بچے شرف الدین کی اصل حقیقت

  • 22470
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 804

سوال

(37) تنزانیہ کے "حافظ قرآن" بچے شرف الدین کی اصل حقیقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تنزانیہ کے ایک بچے شرف الدین کے بارے میں آج کل اخبارات وغیرہ میں تشہیر کی جا رہی ہے کہ وہ پیدائشی طور پر حافظ قرآن ہے اس کی حقیقت کیا ہے؟ (کئی سائلین)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات بالکل درست نہیں غیر مسلم اقوام کا پروپیگنڈہ ہے اور یہ کسی سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ اس کی تقریر ہم نے سنی ہے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ اسے عربی کے چند جملے، آیات اور کچھ دعائیں یاد کروائی گئی ہیں اور شیخ سدیس حفظہ اللہ امام کعبہ کی طرز پر تقریر اور دعا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی تقریر میں عربی عبارت کی بھی کئی ایک اغلاط موجود ہیں۔ یہود و نصاریٰ اہل اسلام کے لئے کوئی نہ کوئی شعبدہ اور شوشہ چھوڑے رہتے ہیں۔ بچے کی عمر چھ سات سال کے قریب معلوم ہوتی ہے اتنی عمر کے بچے آج بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں جو عربی میں اچھی طرح تقریر کر سکتے ہیں۔ ہمارے الدعوۃ ماڈل سکولز کے کئی ایک بچے ایسے موجود ہیں جو عربی، انگلش، اردو میں تقریر کرتے ہیں یہ کوئی معجزہ یا کرامت نہیں ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ تاریخ اسلام میں چار پانچ سال کی عمر کے کئی ایک ایسے بچوں کا تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے قرآن حکیم حفظ کیا ہوا تھا۔ اصول حدیث کی اہم ترین درسی کتاب مقدمہ ابن الصلاح کی چوبیسویں نوع میں موجود ہے کہ ابراہیم بن سعید الجوہری فرماتے ہیں میں نے چار سال کا ایک بچہ دیکھا جسے مامون کی طرف لایا گیا تھا وہ قرآن بھی پڑھتا تھا اور رائے اور نظر بھی رکھتا تھا مگر جب اسے بھوک لگتی تو رو پڑتا تھا۔

اسی طرح قاضی ابو محمد عبداللہ بن محمد الاصبہانی کہتے ہیں میں نے پانچ برس کی عمر میں قرآن یاد کیا ہوا تھا مجھے ابوبکر بن المقری کی طرف جب سماع کے لئے لایا گیا تھا تو اس وقت میں چار سال کا تھا بعض حاضرین مجلس نے کہا اس کی قراءت نہ سنو اس لئے کہ چھوٹا بچہ ہے مجھے ابن المقری نے کہا سورۃ کافرون پڑھو میں نے اسے پڑھا پھر انہوں نے کہا سورۃ تکویر پڑھو میں نے اسے بھی پڑھا۔ ابن المقری کے علاوہ کسی دوسرے نے کہا سورۃ المرسلات پڑھو میں نے وہ بھی پڑھی اور اس میں غلطی نہیں کی۔ اس پر ابن المقری نے کہا اس کی قراۃ کا سماع کرو ذمہ داری مجھ پر ہے۔(مقدمہ ابن الصلاح مع الشذا الفیاح ص 182)

اس سے معلوم ہوا کہ چار پانچ برس کی عمر کا حافظ قرآن ہونا کوئی انوکھی بات نہیں البتہ جو لوگ پیدائشی طور پر حفظ کی بات کرتے ہیں اس کی کوئی مثال صحیح طور پر ثابت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں سورۃ النحل پارہ نمبر 14 آیت نمبر 78 میں ارشاد فرمایا ہے:

"اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے اس نے تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزاری کرو۔"

لہذا کسی کا پیدائشی حافظ ہونا آج تک معلوم نہیں ہوا بعض لوگ شیخ عبدالقادر جیلانی کے بارے میں اس قسم کی باتیں کرتے ہیں لیکن ان کا کوئی صحیح ثبوت موجود نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:69

محدث فتویٰ

تبصرے