سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(578) زنا بالرضا کا حکم

  • 2246
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4522

سوال

(578) زنا بالرضا کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک غیر شادی شدہ مرد اور ایک شادی شدہ عورت آپس میں زنا بالرضا کر لیں اور اس کے بعد انہیں اپنے کئے گئے گناہ پر پشیمانی اور ندامت بھی ہو تو ان کی سزا یا کفارہ کیا ہو گا جب کہ وہ ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہوں جہاں مکمل اسلامی شریعت نافذ نہ ہو؟

2۔ ان کے اس آپس میں کئے گئے زنا کی خبر اس عورت کے شوہر کو ہو جائے تو شوہر کو کیا کرنا چاہیے؟ اس عورت کو طلاق دے دینی چاہیے یا رکھ لینا چاہیے جب کہ ان کے ۳ چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہوں اور اس سے پہلے اس عورت نے ایسی کوئی غلطی بھی کبھی نہ کی ہو اور جو غلطی ہو گئی اس سے پکی اور سچی توبہ بھی کر رہی ہو۔ اس غلطی کے علاوہ اس عورت میں اچھائیاں بہت زیادہ ہوں؟ یہ یاد رہے کہ یہ لوگ ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں مکمل اسلامی شریعت نافذ نہیں ہے۔ مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کے دلائل کے ساتھ ان مسائل کی وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔ زنا ایک کبیرہ گناہ اور قبیح فعل ہے، جس سے شریعت نے ہر حال میں منع فرمایا ہے،خواہ وہ رضا مندی سے ہو یا زبر دستی ہو۔ زانی مرد یا عورت اگر شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا انہیں رجم کرنا اور پتھر مار مار کر ہلاک کر دینا ہے،اور اگر غیر شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا سو کوڑے ہیں۔

غیر شادی شدہ زانی کی سزا بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا:

﴿الزّانِيَةُ وَالزّانى فَاجلِدوا كُلَّ و‌ٰحِدٍ مِنهُما مِا۟ئَةَ جَلدَةٍ ۖ وَلا تَأخُذكُم بِهِما رَ‌أفَةٌ فى دينِ اللَّهِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ‌ ۖ وَليَشهَد عَذابَهُما طائِفَةٌ مِنَ المُؤمِنينَ ٢﴾.... سورة النور

''زانی عورت اور زانی مرد، ان میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو۔ اور اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر فی الواقع ایمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین کے معاملے میں ان دونوں کے ساتھ ہمدردی کھانے کا جذبہ تم پر حاوی نہ ہو جائے۔ اور ان دونوں کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود ہونا چاہیے۔''

اور غیر شادی شدہ کی سزا بیان کرتے ہوئے سیدنا عمر بن خطاب﷜ نے فرمایا:

« إِيَّاكُم ان تَهلِكُوا عن آيَةِ الرَّجمِ ان يَقُولَ قَائِلٌ لاَ نَجِدُ حَدَّينِ في كِتَابِ الله فَقَد رَجَمَ رَسُولُ الله صَلَّی اللہ عَلِیہ وعَلی آلِہِ وسلّمَ وَرَجَمنَا وَالَّذِي نَفسِي بيده لَولاَ ان يَقُولَ الناس زَادَ عُمَرُ بن الخَطَّابِ في كِتَابِ الله تَعَالَى لَكَتَبتُهَا " الشَّيخُ وَالشَّيخَةُ فَارجُمُوهُمَا البَتَّةَ " فَإِنَّا قد قَرَأنَاهَا» [مؤطا مالک ، حدیث 1506، کتاب الحدود ، اول باب ، ما جاء فی الرجم ،]

خبردار کہیں تُم لوگ رجم والی آیت کے بارے میں ھلاک نہ ہو جانا کہ کوئی کہنے والا یہ کہے کہ ہم اللہ کی کتاب میں(زنا کے بارے میں ) دو حدیں نہیں پاتے (یعنی کوڑے مانے کی حد اور رجم کی حد دونوں ہی ہمیں نہیں ملتی ہیں ) یقینی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے رجم کیا پس جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس کی قسم اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ عُمر نے اللہ کی کتاب میں اضافہ کر دیا ہے تو میں ضرور وہ آیت لکھ دیتا (جو کہ یہ تھی ) """ اور کوئی شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو ضرور انہیں سنگسار کرو """ یقیناً ہم نے یہ آیت پڑھی ہے۔

لیکن یاد رہے کہ یہ سزا اسلامی حکومت ہی نافذ کر سکتی ہے،انفرادی طور پر کسی کو سزا دینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلامی حکومت کی عدم موجودگی میں ان دونوں کو اللہ سے سچی توبہ کرنی چاہئے اور دوبارہ اس فعل شنیع کے قریب بھی نہیں جانا چاہئے۔ اللہ تعالی معاف کرنے والا ہے ،سچی توبہ کر لینے کے بعد ان پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

۲۔ اب یہ شوہر پر منحصر ہے کہ وہ ایسی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہے یا نہیں؟ لیکن شوہر کے مناسب یہ ہے کہ اپنی بیوی کو توبہ کا موقع دے اور دیکھے کہ اگر واقعی اس نے سچی توبہ کی ہے تو اسے اپنے ساتھ رکھے اور اگر دوبارہ ایسا کرتی ہے تو قتل وغیرہ جیسا کوئی انتہائی قدم اٹھانے کی بجائے اسے فارغ کر دے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے