السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے یا عرش پر؟ وضاحت فرمائیں۔ (اسد ندیم، دولت نگر)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ کے بارے میں محدثین و سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ عرش پر مستوی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (رحمٰن عرش پر مستوی ہے) مستوی ہونے کا مفہوم بلند ہونا اور مرتفع ہونا ہے جیسا کہ بخاری شریف میں آیا ہے (بےشک اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے) متفق علیہ۔ جیسا کہ ایک دوسری حدیث سے اس مسئلہ کی وضاحت ہوتی ہے۔
معاویہ بن حکم روایت کرتے ہیں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پس میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! بےشک میری ایک لونڈی ہے جو میری بکریاں چراتی ہے۔ میں اس لونڈی کے پاس آیا اور تحقیق میں نے ایک بکری گم پائی پھر میں نے اس (لونڈی) سے اس بکری کے متعلق پوچھا اس نے کہہ دیا اس کو تو بھیڑیا کھا گیا۔ مجھ کو اس پر افسوس ہوا اور میں بنی آدم میں سے ہوں، سو میں نے اس کے منہ پر تھپڑ مار دیا اور مجھ پر ایک گردن کا آزاد کرنا ہے کیا میں اس کو آزاد کر دوں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کو کہا این اللہ؟ اللہ کہاں ہے، اس نے کہا آسمانوں میں ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا میں کون ہوں، اس عورت نے کہا آپ اللہ کے رسول ہیں، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اس کو آزاد کر دو۔ یہ ایمان والی ہے۔
(مالک فی الموطا 2/776،777، مسلم فی الصحیح 1/381،382)
ان نصوص سے یہ مسئلہ ثابت ہو گیا ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے لیکن اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں جس طرح اللہ کی شان کے لائق ہے اس طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اللہ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہر جگہ میں موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اس کا علم اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے اس کی معیت ہر چیز کو حاصل ہے جیسا کہ کتب عقائد میں وضاحت سے موجود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب