السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ادب المفرد میں ایک روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا پاؤں سن ہو گیا تو ایک آدمی نے انہیں کہا اس انسان کو یاد کیجئے جس کے ساتھ آپ کو سب سے زیادہ محبت ہے تو انہوں نے پکارا "یا محمد" تو ان کی تکلیف دور ہو گئی۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذکورہ روایت درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ روایت سند کے اعتبار سے درست نہیں ہے اس میں ابو اسحاق مدلس ہیں اور مدلس راوی جب عن کے لفظ کے ساتھ روایت کرے تو اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔ تاوقتیکہ وہ اپنے استاد سے وہ روایت سننے کی مکمل صراحت کر دے۔
دوسری بات یہ بھی یاد رہے کہ اس روایت میں فوت شدگان کو مدد کے لئے پکارا نہیں گیا بلکہ جسمانی تکلیف کا ایک نفسیاتی علاج بتایا گیا ہے اس کی وجہ یہ بتلائی گئی ہے کہ محبوب کے ذکر سے انسان کے دل میں حرارت اور نشاط کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے منجمد خون رواں ہو کر رگوں میں دوڑنا شروع کر دیتا ہے اور یوں سن والی کیفیت ختم ہو جاتی ہے ملاحظہ ہو (الفتوحات الربانیہ 4/200 فضل اللہ الصمد 2/441) بحوالہ توحید اور شرک کی حقیقت از حافظ صلاح الدین یوسف صاحب حفظہ اللہ۔
بہرکیف جو بھی ہو روایت کسی صحیح سند سے ثابت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب