سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(5) کیا شرعی احکام میں ترمیم کی ضرورت ہے

  • 22438
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 700

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کہتا ہے بعض شرعی احکام جدید تقاضوں کو پورا نہیں کرتے ان میں نظرثانی اور ترمیم کی ضرورت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ تمام احکامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نازل فرمائے اور ان کی توضیح قرآن حکیم یا احادیث رسول میں کر دی گئی ہے۔ جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، وراثت، ایلاء، طلاق، حدود وغیرھا، جن پر امت کا اجماع ہے ان پر کسی فرد کو اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ ان میں ترمیم یا نظر ثانی کا مطالبہ کرنا حرام ہے یہ احکام محکم اور شرعی ہیں اور ہر دور میں اسی طرح ہی لاگو ہوں گے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں اور خلفائے راشدین کے دور میں جاری و ساری تھے جو شخص شرعی محکم احکامات میں رد و بدل اور ترمیم کرنا چاہتا ہے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ایسے احکامات کی مخالفت کر کے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کر رہا ہے جو کہ صریح کفر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے واجب القتل ہو جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا:

(من بدل دينه فاقتلوه) (مسند احمد، بخاری وغیرہ)

"جو شخص اپنا دین تبدیل کر لے اس کو قتل کر دو۔"

لہذا تجدد پسند نیو جنریشن کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اسلام کے دائرہ میں محدود رکھیں۔ مغرب زدہ ہو کر اپنے آپ کو جہنم میں نہ جھونکیں۔ مسلمان والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی اصولوں پر کریں تاکہ وہ اسلام پر اعتراض کرنے والے نہ ہوں بلکہ اسلام پر عمل کرنے والے سچے مسلمان ہوں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:37

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ