السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کہتا ہے بعض شرعی احکام جدید تقاضوں کو پورا نہیں کرتے ان میں نظرثانی اور ترمیم کی ضرورت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ تمام احکامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نازل فرمائے اور ان کی توضیح قرآن حکیم یا احادیث رسول میں کر دی گئی ہے۔ جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، وراثت، ایلاء، طلاق، حدود وغیرھا، جن پر امت کا اجماع ہے ان پر کسی فرد کو اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ ان میں ترمیم یا نظر ثانی کا مطالبہ کرنا حرام ہے یہ احکام محکم اور شرعی ہیں اور ہر دور میں اسی طرح ہی لاگو ہوں گے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں اور خلفائے راشدین کے دور میں جاری و ساری تھے جو شخص شرعی محکم احکامات میں رد و بدل اور ترمیم کرنا چاہتا ہے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ایسے احکامات کی مخالفت کر کے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کر رہا ہے جو کہ صریح کفر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے واجب القتل ہو جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا:
(من بدل دينه فاقتلوه) (مسند احمد، بخاری وغیرہ)
"جو شخص اپنا دین تبدیل کر لے اس کو قتل کر دو۔"
لہذا تجدد پسند نیو جنریشن کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اسلام کے دائرہ میں محدود رکھیں۔ مغرب زدہ ہو کر اپنے آپ کو جہنم میں نہ جھونکیں۔ مسلمان والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی اصولوں پر کریں تاکہ وہ اسلام پر اعتراض کرنے والے نہ ہوں بلکہ اسلام پر عمل کرنے والے سچے مسلمان ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب