سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(3) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس مذہب پر تھے

  • 22436
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 819

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیوبندی، بریلوی، وہابی اور شیعہ میں سے کون سے مذہب پر تھے۔ (میاں عنایت محمد صوفی آباد شریف)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دین اسلام کی دعوت پیش کرنے والے سچے نبی و رسول تھے آپ ہر قسم کی فرقہ بندی سے منع کرتے تھے۔ قرآن حکیم میں کئی ایک آیات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی ایک احادیث صحیحہ فرقہ بندی کی ممانعت پر نص قطعی ہیں۔ اسلام اتحاد و اتفاق کی دعوت دیتا ہے۔ افتراق و تشتت سے منع کرتا ہےے مذکورہ بالا تمام فرقے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کی پیداوار ہیں۔ اللہ کے رسول کے بارے میں ایسا سوال کرنا نادانی و حماقت ہے۔ یہ بالکل اسی طرح کی بات ہے جیسے یہود و نصاریٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں دعویٰ کر دیا۔ یہود کہتے تھے ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے۔ عیسائی کہتے تھے کہ وہ عیسائی ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں فرمایا: اے اہل کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو ان کے بعد میں نازل کی گئی ہے کیا تم سمجھتے نہیں۔ پھر آگے فرمایا:

"ابراہیم نہ تو یہودی تھے نہ نصرانی بلکہ مواحد مسلمان تھے اور وہ مشرکین میں سے نہیں تھے۔" (آل عمران آیت نمبر 65-67)

امام محمد بن اسحاق، امام ابن جریر اور امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نجران کے نصاری اور علمائے یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہو گئے اور جھگڑنے لگے۔ علمائے یہود نے کہا کہ ابراہیم یہودی تھے اور نصاری نے کہا وہ تو نصرانی تھے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور ان کی تکذیب کی کہ تورات ابراہیم کے تقریبا ایک ہزار سال بعد نازل ہوئی اور انجیل تقریبا دو ہزار سال کے بعد تو ابراہیم یہودی یا نصرانی کیسے ہو گئے؟ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ ابراہیم خلیل اللہ کی طرف نسبت کے زیادہ حق دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کے دین میں ان کی اتباع کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مہاجرین و انصار صحابہ کرام اور دیگر مسلمان (تیسیر الرحمان لبیان القرآن ص 185) اس توضیح سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودی اور عیسائی تو ابراہیم علیہ السلام کے بعد وجود میں آئے تو ان کا یہ دعویٰ مردود ہے کہ ابراہیم علیہ السلام یہودی یا عیسائی تھے کیونکہ ابراہیم علیہ السلام ان کے وجود میں آنے سے پہلے ہی اس دارفانی سے رخصت ہو چکے تھے۔ بالکل اسی طرح یہ بات بھی فضول اور باطل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ فرقوں میں سے کسی ایک مذہب پر تھے کیونکہ یہ فرقے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینکڑوں سال بعد میں پیدا ہوئے۔ ان فرقوں میں سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب وہ ہو گا جو اللہ کے نبی کے لائے ہوئے دین کی اتباع و اطاعت کرتا ہو گا۔ اللہ کے نبی نے اس دنیا سے جاتے ہوئے اپنی امت کے لئے کتاب و سنت دو چیزیں چھوڑی ہیں جس نے ان دونوں پر عمل کر لیا وہ راہ راست پر ہے اور حق پر قائم ہے جس نے قرآن و حدیث سے اعراض کر لیا۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی پیروی نہ کی وہ گمراہ ہے۔ صراط مستقیم سے ہٹا ہوا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر طرح کی فرقہ بندی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کتاب و سنت پر عمل پیرا ہو جائیں اور گمراہی سے بچ جائیں۔ آمین

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:35

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ