سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(367) ہو سکتا ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس میں خیر کثیر پیدا فرما دے

  • 22433
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 571

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تقریبا پانچ سال قبل میں ایک کام سے منسلک ہوئی۔ میں اس دن سے ہی اس کام سے مطمئن نہیں ہوں، کیونکہ میں کماحقہ اس ڈیوٹی کے ادا کرنے سے قاصر ہوں لہذا چاہتی ہوں کہ یہ کام چھوڑ کر کوئی اور کام کروں۔ اس سے قبل کہ میں نئے میدان عمل کے بارے میں سوچوں میں نماز استخارہ ادا کرتی ہوں تاکہ میری کوشش صحیح خطوط پر آگے بڑھ سکے۔ اس کے بعد ترک عمل کے بارے مجھے شرح صدر ہو جاتا ہے اور میں عملی طور پر تبدیلی عمل کے  لیے  کوشاں ہو جاتی ہوں لیکن جلد ہی معلوم ہوتا ہے کہ امید کی تمام کرنیں ماند پڑ گئیں ہیں اور ہر چیز پہلی حالت پر لوٹ آئی ہے۔ میں اس وقت سے یہ کام چھوڑنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس مقصد کے  لیے  نماز استخارہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو میرے پانچ سال اس کام پر لگے رہنے کی حکمت کیا ہے جبکہ میں اسے پسند نہیں کرتی اور کسی طرح کی تبدیلی بھی رونما نہیں ہوئی۔ برائے کرم فتویٰ سے نوازیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ اس کام کو غیر پسندیدگی کی نظر سے نہ دیکھیں چاہے اس پر عرصۂ دراز ہی کیوں نہ بیت جائے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کام دوسرے کام سے بہتر ہو اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ مقدور بھر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کریں، اس کے باوجود اگر کوئی کمی رہ جائے تو وہ قابل معافی ہے، دوسرے کام کی جستجو کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اور نہ ہی قبولیت دعا کے  لیے  جلد بازی کا شکار ہوں، ممکن ہے اس میں بہتری ہو۔ نماز استخارہ سنت ہے اور فضیلت کی چیز ہے۔ عین ممکن ہے اللہ تعالیٰ کے علم میں یہ بات ہو کہ آپ کے  لیے  کسی اور کام کی نسبت یہ کام زیادہ بہتر ہے اگرچہ اس میں نفسیاتی کراہت ہی کیوں نہ ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:372

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ