سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(356) عورت کے مال میں خاوند کا تصرف کرنا

  • 22422
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 899

سوال

(356) عورت کے مال میں خاوند کا تصرف کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا میرے خاوند کو اس بات پر اعتراض کا حق حاصل ہے کہ میں نے اپنی میراث اپنی ماں کو دے دی ہے؟ اور کیا اسے بیوی کے مال اور اس کی تنخواہ میں تصرف کا حق حاصل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت اپنے مال کی مالک ہے اور وہ اس میں تصرف کا حق رکھتی ہے، اس سے کسی کو تحفہ دے سکتی ہے، صدقہ کر سکتی ہے اپنا قرض اتار سکتی ہے، اپنے کسی عزیز یا غیر عزیز جس سے بھی وہ چاہے اپنے کسی حق مثلا قرضہ یا وراثت سے دست بردار ہو سکتی ہے اس پر خاوند کو کسی بھی صورت میں اعتراض کا حق حاصل نہیں ہے۔ ہاں اس میں یہ ضرور ہے کہ عورت عاقلہ رشیدہ ہو، خاوند اس کی مرضی کے بغیر اس کے مال میں تصرف نہیں کر سکتا لیکن اگر عورت کوئی ایسا کام کرتی ہے جس سے مرد کے کسی حق کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہو تو وہ اسے اس کام سے کسی شرط کے تحت روک سکتا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میاں بیوی اپنی اپنی تنخواہ ایک دوسرے کو تقسیم کرنے پر اتفاق کر لیں۔ خاوند اسے گھریلو کام کاج سے دستبرداری کی اجازت اور اسے لانے لیجانے کے عوض اس سے کچھ وصول کرے۔ ۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:366

محدث فتویٰ

تبصرے