سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(353) خاوند کی اجازت کے بغیر اس کا مال لینا

  • 22419
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 604

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں ایک شادی شدہ خاتون ہوں، بحمداللہ میرا گھر ہے، خاوند ہے اور بچے ہیں۔ میں نماز روزے کی پابندی کرتی ہوں اور تمام فرائض دینیہ بجا لاتی ہوں۔ میرا ایک چھوٹا سا سوال ہے، امید ہے کہ آپ جواب باصواب سے نوازیں گے۔ سوال یہ ہے کہ میں گھریلو اخراجات سے کچھ مال جمع کرتی رہتی ہوں جس کا میرے خاوند کو علم نہیں ہوتا، اسی طرح میں اس کے علم میں لائے بغیر اس کی جیب سے کچھ پیسے نکال لیتی ہوں، ویسے بحمداللہ میں اس کے مال کو کسی ناجائز مصرف میں نہیں لاتی، اس کا سبب یہ ہے کہ ایک تو حالات کا علم نہیں ہوتا، پھر خاوند اور اولاد سے متعلق خوف بھی لاحق رہتا ہے۔ کیا اس طرح میں گناہ گار ٹھہروں گی؟ کیونکہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے عذاب سے ڈرتی رہتی ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں سمجھتا ہوں کہ جب تک خاوند بیوی بچوں کے جائز اخراجات ادا کرنے میں بخل سے کام نہیں لیتا اسے بتائے بغیر اس کا مال لینا اور پھر اسے جمع کرتے رہنا جائز نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ جب تک آپ کے پاس گزشتہ جمع شدہ مال موجود ہے خاوند سے اخراجات کا مطالبہ ناروا ہے۔ خاوند خود حوادثات زمانہ کے  لیے  مال بچاتا، اسے بڑھاتا اور اس کی حفاظت کرتا ہے، اس بناء پر جمع شدہ مال اسے واپس لوٹا دینا چاہیے کیونکہ یہ اس کا مال ہے جو اسے بتائے بغیر روک لیا گیا ہے۔ شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ