السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے باہمی مسابقہ کو عورت کے لیے کھیل کود کو جائز قرار دینے کی اساس بنا سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسابقہ (دوڑ میں مقابلہ) کسی خاص جگہ پر ہوا تھا، بظاہر وہ رات کا وقت تھا، جبکہ لوگ سو رہے تھے۔ یہ مسابقہ مسجد میں یا اس کے قریب یا مضافات شہر میں ہوا، اور شاید اس سے مقصود اچھے انداز میں معاشرتی زندگی کی تکمیل تھا اور میاں بیوی کے درمیان محبت و مودت کا حصول تھا۔ اس بناء پر اس واقعہ سے اس جیسے عمل کے لیے ہی استدلال کیا جا سکتا ہے۔ خاوند کے لیے بیوی کے ساتھ اس جیسا مسابقہ جائز ہے، بشرطیکہ وہ مخفی ہو اور فتنہ وغیرہ سے بچ کر پرامن ہو۔ باقی رہے کھیلوں کے اوپن مقابلے مثلا دوڑ یا کشتی وغیرہ تو ان کے لیے اس واقعہ سے استدلال نہیں ہو سکتا، ایسا مسابقہ صرف میاں بیوی کے درمیان ہی ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب