السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا رفع الیدین کے بغیر نماز ہو جاتی ہے اور کیا یہ بات ٹھیک ہے کہ نبی علیہ السلام نے کبھی رفع الیدین کیا تھا اور کبھی نہیں اس کی وضاحت کر دیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز میں رفع الیدین کرنا نبی کریمﷺ کی سنت مبارکہ ہے،اور متواتر روایات سے ثابت ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ » رواه البخاري (735) ومسلم (390)نبی کریمﷺ نماز کے شروع میں،رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت اپنے کندھوں کے برابر تک رفع الیدین کرتے تھے۔ لیکن چونکہ رفع الیدین کرنا ایک مسنون عمل ہے،لہذا جو اسے بروئے کار لائے گا وہ اجر وثواب کا مستحق ہوگا،اور جو نہیں کرے گا اس پر کوئی شی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ عدم رفع الیدین والی تمام(جیسا کہ حافظ ابن حجر اور امام ابن الجوزی نے تصریح فرمائی ہے) روایات ضعیف ہیں ،جن سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |