السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری والدہ صراط مستقیم پر گامزن نہیں۔ میں نے اسے جب بھی نصیحت کی وہ مجھ سے ناراض ہو گئی۔ کئی کئی دن گزر جاتے ہیں وہ مجھ سے بات بھی نہیں کرتی۔ میں اسے کیسے سمجھاؤں کہ وہ مجھ پر ناراض بھی نہ ہو کہ اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے، یا پھر اسے ایسے ہی چھوڑ دوں تاکہ وہ مجھ سے راضی رہے اور پھر اللہ تعالیٰ بھی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اپنی والدہ کو بار بار نصیحت کریں اور اسے بتائیں کہ اس کا عمل باعث گناہ و عقاب ہے۔ اگر وہ پھر بھی قبول نہ کرے تو اس کے خاوند، باپ یا ولی کو اس سے آگاہ کریں، تاکہ وہ اسے سمجھائیں۔ اگر آپ کی ماں کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتی ہے تو اس سے الگ ہو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کی بددعائیں یا آپ پر قطع رحمی اور نافرمانی کے الزامات آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، کیونکہ آپ نے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے غیرت اور منکر کا انکار کرنے کے پیش نظر کیا ہے، اور اگر وہ کسی کبیرہ گناہ کی مرتکب نہیں ہوئی تو پھر آپ کو قطع تعلقی کا حق حاصل نہیں ہے۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب