سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(342) حاملہ عورت سے جماع کرنا

  • 22408
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 674

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حاملہ بیوی سے جماع کرنا جائز ہے؟ کیا کتاب و سنت میں اس کی حرمت یا حلت کے بارے میں کوئی نص موجود ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آدمی کے  لیے  حاملہ عورت سے جماع کرنا جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ﴾ (البقرۃ 2؍223)

’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں  ۔‘‘

مزید برآں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ (المومنون 23؍5-6)

’’ اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی نگہداشت رکھنے والے ہیں، ہاں البتہ اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے نہیں، کہ اس صورت میں ان پر کوئی الزام نہیں ہے۔ (یعنی وہ ان سے جماع کر سکتے ہیں)‘‘

اللہ تعالیٰ نے لفظ (عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ) مطلقا بیان فرمایا ہے اور یہ اس  لیے  کہ اصل میں آدمی کا اپنی بیوی سے استمتاع ہر حالت میں جائز ہے۔ کتاب و سنت میں عورت سے اجتناب کے بارے میں وارد احکام ہی اس عموم سے مانع ہو سکتے ہیں، اس بناء پر حاملہ عورت سے جماع کے جواز کے بارے میں کسی مستقل دلیل کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ جواز اصل ہے۔ آدمی کے  لیے  دوران حیض شرم گاہ میں جماع کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ وہ کسی بھی حصے سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ اسی طرح بیوی کی دبر میں جماع کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ کیونکہ وہ گندگی اور نجاست کا محل ہے۔ نفاس کی حالت میں بھی خاوند بیوی سے جماع نہیں کر سکتا۔ جب وہ حیض اور نفاس سے پاک ہو جائے تو اس سے جماع کرنا جائز ہے۔ اگر عورت نفاس کے دوران چالیس دن سے پہلے ہی پاک ہو جائے تو جماع کرنا جائز ہے۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ