سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341) عورت کے لئے جائز کام

  • 22407
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1366

سوال

(341) عورت کے لئے جائز کام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے  لیے  ایسا جائز میدان عمل کون سا ہے جس میں وہ اپنی دینی تعلیمات کی مخالفت کے بغیر کام کر سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کا میدان عمل وہ ہے جو صرف عورتوں کے ساتھ مخصوص ہو، مثلا تعلیم البنات کا شعبہ، اس کا یہ عمل فنی ہو یا اداری۔ اسی طرح وہ گھر میں کام کاج کر سکتی ہے، مثلا خواتین کے کپڑے سینا وغیرہ وغیرہ۔ باقی رہا عورت کا ایسے شعبوں میں کام کرنا جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں تو اس کا وہاں کام کرنا جائز نہیں ہے، اس سے مرد و زن کا باہم اختلاط ہوتا ہے جو کہ بہت بڑا فتنہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ ، فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي النِّسَاءِ) (متفق علیہ، مسلم و کتاب الذکر والدعاء، باب 26)

’’ میں نے اپنے بعد مردوں کے  لیے  عورتوں سے بڑھ کر خطرناک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ بنی اسرائیل کا فتنہ عورتوں کی وجہ سے تھا۔‘‘

ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو ہر حالت میں فتنہ کے اسباب اور اس کے مقامات سے بچائے۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:357

محدث فتویٰ

تبصرے