سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) خودکشی کا حکم؟

  • 22406
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 876

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 خودکشی کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خودکشی کا مطلب ہے انسان کا اپنے آپ کو کسی بھی ذریعہ سے عمدا قتل کرنا۔ خودکشی کرنا حرام ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا ﴿٩٣﴾ (النساء 4؍93)

’’ اور جو کوئی کسی مومن کو قصدا (دانستہ) قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو گا، اور اس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس کے  لیے  بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔‘‘

خودکشی کی حرمت اس آیت کے تحت آتی ہے۔ دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس شخص نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیا، اسے اسی چیز کے ساتھ جہنم میں عذاب دیا جائے گا، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے  لیے  رہے گا۔‘‘ خودکشی کا ارتکاب کرنے والا عام طور پر تنگی حالات کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔ ایسے حالات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں یا لوگوں کی طرف سے وہ مصائب و آلام کو برداشت نہیں کر سکتا اور اپنی جان کا خاتمہ کر لیتا ہے۔ درحقیقت ایسا شخص گرمی سے بچنے کے  لیے  آگ کی پناہ میں آتا ہے۔ وہ چھوٹی برائی سے بڑی برائی کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر وہ صبر کرتا تو اللہ تعالیٰ اسے مصائب برداشت کرنے کی توفیق عطا فرما دیتا۔ اور جیسا کہ کہا جاتا ہے حالات کا ایک جیسا رہنا محال ہے، اس کے حالات بدل بھی سکتے تھے۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:356

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ