سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(334) نصیحت بار بار کرنا

  • 22400
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 614

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی ایسے قریبی یا دوست کی شکایت کی جا سکتی ہے جو حرام کا ارتکاب کرتا ہو، مثلا شراب پینا وغیرہ جبکہ میں نے اس سے قبل اسے کئی بار نصیحت کی؟ یا یہ اس کے حق میں رسوائی سمجھی جائے گی؟ دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ حق کے اظہار سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو کسی بھی قسم کا کوئی حرام و ناجائز کام کرتے ہوئے دیکھے تو اسے نصیحت کرے اور اس کو اللہ کی نافرمانی میں سرکشی کرنے سے ڈرائے اور اس پر یہ بات واضح کر دے کہ گناہوں کی سزا اور ان کے اثرات دل، نفس، جوارح، فرد اور معاشرے پر ایک جیسے ہوتے ہیں، شاید وہ بار بار نصیحت کی وجہ سے اپنے مذموم کردار سے باز آ جائے اور رشد و ہدایت کی طرف واپس لوٹ آئے اور اگر پند و نصائح کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا تو پھر ناصح کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے معصیت سے نکالنے کے  لیے  کوئی قریب ترین راستہ اپنائے۔ اس کا معاملہ ذمہ دار ایجنسیوں کے سامنے اٹھائے یا کسی ایسے شخص کو بتائے جس کی تعظیم اس کی نظر میں نصیحت کرنے والے سے زیادہ ہو۔ الغرض اسے ایسا قریب ترین راستہ اختیار کرنا چاہیے جس سے وہ اپنا مقصود حاصل کر سکے، حتی کہ اگر معاملہ اس حد تک پہنچ جائے کہ اسے ذمہ داران حکومت تک پہنچانا پڑے تاکہ وہ اسے اس کی حرکات سے روک سکیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:352

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ