السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس بارے میں کیا حکم ہے کہ سونے کا کاروبار کرنے والے اکثر لوگ مستعمل سونا خریدتے ہیں پھر اسے سنار کے پاس لے جاتے ہیں اور تیار شدہ ہم وزن نئے سونے سے تبدیل کر لیتے ہیں وہ لوگ صرف نیا سونا تیار کرنے کی اجرت لیتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ) (رواہ مسلم فی کتاب البیوع 81)
’’ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے اور جو جو کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ہم مثل برابر برابر اور نقد و نقد ہو گا ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
(فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ) (حوالہ سابقہ 83)
’’ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ چاہے (طلب کرے) تو اس نے سود کا ارتکاب کیا ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عمدہ کھجوریں لائی گئیں تو آپ نے ان کے بارے میں دریافت فرمایا: لوگوں نے کہا: ہم ایسی کھجوروں کا ایک صاع دو صاع کے بدلے، دو صاع تین صاع کے بدلے حاصل کرتے ہیں، تو آپ نے اس سے منع فرما دیا۔
۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب