السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے سر پر بالوں کا جوڑا بنانے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سر پر بالوں کا جوڑا بنانا اہل علم کے نزدیک اس تحذیر اور نہی کے ضمن میں آتا ہے جس کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں وارد ہے:
(صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ، وَلا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا) (صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینة، باب 34)
’’ دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا۔ ایک وہ لوگ کہ ان کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے، جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے۔ دوسرے وہ عورتیں جو ننگی ہوں گی (لوگوں کی طرف) مائل ہونے والی اور مائل کرنے والی۔ ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے ۔‘‘
اس حدیث میں آگے چل کر ان عورتوں کا ذکر ہے جو بظاہر کپڑے پہنے ہوئے ہیں مگر حقیقتا ننگی ہیں۔ خود لوگوں کی طرف مائل ہونے والیاں اور دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والیاں ہیں۔ ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہان کی طرح ہوں گے۔‘‘ اگر سر کے بال اوپر اکٹھے کر لیے جائیں تو اس کے متعلق نہی وارد ہے، اور اگر مثلا گردن میں کھلے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اگر عورت کو بازار جانا ہو تو بالوں کا ایسی حالت میں رہنا تبرج (اظہار زینت) کے ضمن میں آتا ہے۔ اسی طرح بال عباء کے پیچھے سے ظاہر ہونے والی ایک علامت ہوں گے، جو کہ تبرج ہے، لہذا فتنہ کا سبب ہونے کی وجہ سے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔شیخ محمد بن صالح عثیمین
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب