سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) اپنے چہرے کے غیر عادی بال زائل کرنا

  • 22386
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 488

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے  لیے  ابرو کے ایسے بال اتارنا یا انہیں باریک کرنا جائز ہے جو اس کے منظر کی بدنمائی کا باعث ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں۔ پہلی صورت تو یہ ہے کہ ابرو کے بال اکھاڑے جائیں تو یہ عمل حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے کیونکہ یہ (نمص) ہے جس کے مرتکب پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ بال مونڈ دئیے جائیں، تو اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ آیا یہ نمص ہے یا نہیں؟ اولیٰ یہ ہے کہ عورت اس سے بھی احتراز کرے۔

باقی رہا غیر معتاد بالوں کا معاملہ یعنی ایسے بال جو جسم کے ان حصوں پر اُگ آئیں جہاں عادتا بال نہیں اُگتے مثلا عورت کی مونچھیں اُگ آئیں یا  رخساروں پر بال آ جائیں تو ایسے بالوں کے اتارنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ وہ خلاف عادت ہیں اور چہرے کے  لیے  بدنمائی کا باعث ہیں۔

جہاں تک ابرو کا تعلق ہے تو ان کا باریک یا پتلا ہونا یا چوڑا اور گھنا ہونا یہ سب کچھ امر معتاد ہے اور معتاد سے تعرض نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ بعض لوگ اسے عیب نہیں سمجھتے بلکہ کسی ایک انداز کے ہونے کو خوبصورتی سمجھتے ہیں۔ یہ ایسا عیب نہیں ہے کہ انسان کو اس کے ازالے کی ضرورت پیش آئے۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:342

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ