سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(318) کسی عیب کے ازالہ کے لئے زینت کرنے کا حکم

  • 22384
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 768

سوال

(318) کسی عیب کے ازالہ کے لئے زینت کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 حصول زینت کی کاروائیوں کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسے علم کا سیکھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زینت کا حصول دو قسم کا ہوتا ہے ایک تو کسی حادثے وغیرہ کے نتیجے میں لاحق عیب کا ازالہ کرنا، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس  لیے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو سونے کی ناک لگوانے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی جس کی ناک ایک جنگ میں کٹ گئی تھی۔ دوسرے یہ کہ اضافی حسن و جمال کا حصول مطلوب ہو۔ اس سے کسی عیب کا ازالہ نہیں بلکہ حسن میں مزید نکھار کرنا مقصود ہوتا ہے، تو یہ ناجائز اور حرام ہے، اس  لیے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نوچنے والی، اس کا مطالبہ کرنے والی، مصنوعی بال لگانے والی، لگوانے لگی، سرمہ بھرنے والی سب پر لعنت فرمائی ہے، اور یہ اس  لیے  کہ ان کاروائیوں کا مقصد ازالہ عیب نہیں بلکہ حسن میں کمال پیدا کرنا ہوتا ہے۔ جہاں تک بیوٹی سرجری کا علم حاصل کرنے والے طالب علم کا تعلق ہے تو اس علم کے سیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اس علم کو حرام مواقع پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، بلکہ جو شخص ایسا کرنا چاہے تو اسے اس سے پرہیز کرنے کی تلقین کرنی چاہیے، اس  لیے  کہ وہ حرام ہے کیونکہ عموما اگر ڈاکٹر کسی بات کی تلقین کرے تو لوگوں پر اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:340

محدث فتویٰ

تبصرے