سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(315) جھوٹ بہرحال منع ہے مذاق سے ہو یا سنجیدگی سے

  • 22381
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 678

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بعض لوگ دوستوں سے مذاق ہی مذاق میں ایک دوسرے کو ہنسانے کے  لیے  جھوٹ بولتے رہتے ہیں، کیا یہ اسلام میں منع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! یہ اسلام میں ناجائز ہے، اس  لیے  کہ ہر طرح کا جھوٹ ممنوع ہے، لہذا جھوٹ سے بچنا واجب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ، وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا) (رواہ مسلم، کتاب البر والصلۃ، 105)

’’ سچائی کو لازم پکڑو، اس  لیے  کہ سچائی نیکی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ اس  لیے  کہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ دوزخ کا راستہ دکھاتا ہے۔ آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھا جاتا ہے ۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ويلٌ للذي يحدِّثُ بالحديثِ ليُضحكَ بهِ القومَ فيكذِبُ ويلٌ لهُ ويلٌ لهُ) (رواہ الترمذی، کتاب الزھد، باب 10)

’’ اس آدمی کے  لیے  ہلاکت ہے، جو لوگوں کو ہنسانے کے  لیے  جھوٹ بولتا ہے ۔۔ اس کے  لیے  ہلاکت ہے پھر اس کے  لیے  ہلاکت ہے ۔‘‘

اس بناء پر ہر طرح کے جھوٹ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ وہ لوگوں کو ہنسانے کے  لیے  ہو، مذاقا ہو یا سنجیدگی سے۔ انسان جب اپنے آپ کو سچ بولنے اور اس کی جستجو کا عادی بنا لے تو وہ ظاہری اور باطنی اعتبار سے سچا بن جاتا ہے، اسی  لیے  تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(وَلَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا) (متفق علیه)

’’ انسان ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کی جستجو میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صدیق لکھا جاتا ہے ۔‘‘ ہم سب سچائی اور کذب بیانی کے نتائج سے بخوبی آگاہ ہیں۔۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ