السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ٹیلی فون یا دیگر ذرائع رابطہ پر اجنبی شخص کے لیے کسی عورت کی آواز سننے کا شرعا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح قول کی رو سے اجنبی (غیر محرم) لوگوں کے لیے عورت کی آواز پردہ ہے۔ اس لیے دوران نماز اگر امام کسی غلطی کا ارتکاب کرے تو عورتیں مردوں کی طرح سبحان اللہ نہیں کہتیں بلکہ تالی بجاتی ہیں، عورت اذان بھی نہیں کہہ سکتی کہ اس میں آواز بلند کرنا پڑتی ہے، اسی طرح وہ دوران احرام تلبیہ بھی اتنی آواز میں کہہ سکتی ہے کہ اس کے ساتھ والی سن لے۔ لیکن بعض علماء نے عورت کے لیے بقدر ضرورت مردوں سے گفتگو کو جائز قرار دیا ہے، مثلا کسی سوال کا جواب دینا، بشرطیکہ ماحول شک سے پاک ہو اور شہوت بھڑکنے کا خطرہ بھی نہ ہو۔ اس کی دلیل اللہ کا یہ ارشاد ہے:
﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ﴾ (الاحزاب 33؍32)
’’ پس تم نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی خیال کرے ۔‘‘
کیونکہ جب کوئی خاتون ملائمت سے گفتگو کرے یا میاں بیوی کے مابین ہونے والی گفتگو کا سا انداز اپنائے تو اس کے دل میں شہوانی خیالات ابھرتے ہیں۔ لہذا اضطراری حالت میں بقدر ضرورت ایک خاتون ٹیلی فون وغیرہ پر غیر مردوں سے گفتگو کر سکتی ہے، وہ خود بھی رابطہ کر سکتی ہے اور فون کا جواب بھی دے سکتی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب