سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) عورت کی آواز کا پردہ ہے

  • 22377
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 738

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ٹیلی فون یا دیگر ذرائع رابطہ پر اجنبی شخص کے  لیے  کسی عورت کی آواز سننے کا شرعا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح قول کی رو سے اجنبی (غیر محرم) لوگوں کے  لیے  عورت کی آواز پردہ ہے۔ اس  لیے  دوران نماز اگر امام کسی غلطی کا ارتکاب کرے تو عورتیں مردوں کی طرح سبحان اللہ نہیں کہتیں بلکہ تالی بجاتی ہیں، عورت اذان بھی نہیں کہہ سکتی کہ اس میں آواز بلند کرنا پڑتی ہے، اسی طرح وہ دوران احرام تلبیہ بھی اتنی آواز میں کہہ سکتی ہے کہ اس کے ساتھ والی سن لے۔ لیکن بعض علماء نے عورت کے  لیے  بقدر ضرورت مردوں سے گفتگو کو جائز قرار دیا ہے، مثلا کسی سوال کا جواب دینا، بشرطیکہ ماحول شک سے پاک ہو اور شہوت بھڑکنے کا خطرہ بھی نہ ہو۔ اس کی دلیل اللہ کا یہ ارشاد ہے:

﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ﴾  (الاحزاب 33؍32)

’’ پس تم نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی خیال کرے ۔‘‘

کیونکہ جب کوئی خاتون ملائمت سے گفتگو کرے یا میاں بیوی کے مابین ہونے والی گفتگو کا سا انداز اپنائے تو اس کے دل میں شہوانی خیالات ابھرتے ہیں۔ لہذا اضطراری حالت میں بقدر ضرورت ایک خاتون ٹیلی فون وغیرہ پر غیر مردوں سے گفتگو کر سکتی ہے، وہ خود بھی رابطہ کر سکتی ہے اور فون کا جواب بھی دے سکتی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ