سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(308) عورت کی آواز

  • 22374
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 682

سوال

(308) عورت کی آواز

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کہا جاتا ہے کہ عورت کی آواز پردہ ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عورت مردوں کی نفسانی خواہشات کی تکمیل کا محل ہے۔ شہوانی اسباب کی بناء پر طبعی طور پر مردوں کا میلان عورت کی طرف ہوتا ہے۔ اگر عورت ناز و نخرے سے باتیں کرے گی تو فتنہ میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس  لیے  اللہ رب العزت نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ جب عورتوں سے کوئی چیز مانگیں تو پس پردہ رہ کر مانگیں:

﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ﴾ (الاحزاب 33؍53)

’’ اور جب ان (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی ہے ۔‘‘

اسی طرح عورتوں کو بھی مردوں سے بات کرتے وقت نرم لہجہ اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے، تاکہ دلی روگ میں مبتلا لوگ غلط طمع نہ کرنے لگیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ﴾  (الاحزاب 33؍32)

’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری کرو، تو نرم لہجے میں بات نہ کرو کہ جس سے ایسے شخص کو خیال (فاسد) پیدا ہونے لگتا ہے جس کے دل میں روگ (بیماری) ہے ۔‘‘

جب مضبوط ترین ایمان کے حامل حضرات صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ حکم ہے تو اس زمانے کا کیا حال ہو گا؟ جبکہ ایمان کمزور پڑ چکا ہو اور دین سے وابستگی بھی کم ہو چکی ہو؟

لہذا آپ غیر مردوں سے کم از کم ملاقات اور گفتگو کریں۔ ضرورت کے تحت ایسا ہو سکتا ہے لیکن اس دوران بھی مذکورہ بالا قرآنی آیت کی رو سے لہجے میں نرمی اور لجاجت نہیں ہونی چاہیے۔ اس سے آپ کو معلوم ہو گیا ہو گا کہ نرم لہجے سے پاک آواز پردہ نہیں ہے، اس  لیے  کہ خواتین نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دینی امور کے متعلق سوالات کیا کرتی تھیں۔ اسی طرح وہ اپنی ضروریات کے  لیے  صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے بھی گفتگو کرتی تھیں اور ان پر اس بارے میں کوئی بھی اعتراض نہیں کیا گیا۔ وبالله التوفيق ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:333

محدث فتویٰ

تبصرے