سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) باقی ماندہ خوراک کو کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر پھینکنا اور اخبارات کو دسترخوان کے طور پر استعمال کرنا

  • 22370
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 666

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) کیا اخبارات کو دسترخوان کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے؟ اگر نہیں تو پڑھنے کے بعد ان سے کیا سلوک کرنا چاہیے؟

(2) بعض لوگ باقی ماندہ کھانا کسی کارٹن وغیرہ میں ڈال کر اسے سڑک پر رکھ دیتے ہیں تاکہ اسے جانور کھا لیں، مگر صفائی کا عملہ اسے اٹھا کر دوسرے کچرے میں پھینک دیتا ہے۔ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر اخبارات قرآنی آیات اور دیگر مقدس عبارات پر مشتمل ہوں تو انہیں بطور دسترخوان استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی استعمال کے  لیے  ان کے لفافے وغیرہ بنانے چاہئیں اور نہ ہی کسی دیگر ذریعے سے ان کی بے وقعتی ہونی چاہیے۔ ایسے اخبارات کو کسی مناسب جگہ پر محفوظ کرنا یا جلا دینا یا پاک مٹی میں دفن کرنا ضروری ہے۔

باقی ماندہ کھانا فقراء کے میسر آنے کی صورت میں ان کے حوالے کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اسے استعمال کر لیں اگر فقراء میسر نہ ہوں تو اسے بے وقعتی سے بچاتے ہوئے کہیں دور ٹھکانے لگانا ضروری ہے تاکہ جانور وغیرہ کھا سکیں۔ اگر ایسا نہ ہو سکے تو اسے کارٹن یا لفافوں وغیرہ میں محفوظ کرنا چاہیے۔

کھانے کو اہانت اور ضیاع سے بچانے کے  لیے  ہر شہر کی بلدیہ اپنے سٹاف کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ ایسے کھانے کو کسی صاف جگہ پر رکھے تاکہ وہ جانوروں کی خوراک بن جائے یا بعض لوگ اسے اپنے جانوروں کے  لیے  اٹھا کر لے جائیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:329

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ