سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) مال وغیرہ میں بچوں کو ایک دوسرے پر ترجیح دینا

  • 22368
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 546

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا میرے  لیے  جائز ہے کہ میں ایک بچے کو کچھ دوں اور دوسرے کو اس  لیے  نہ دوں کہ وہ غنی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے  لیے  ایسا کرنا جائز نہیں ہے کہ آپ بعض بچوں کو تو کوئی چیزیں دیں اور بعض کو اس سے محروم رکھیں، بلکہ ہدایت کے اصول کے تحت ان میں عدل و انصاف سے کام لینا واجب ہے۔ سب کو دیا جائے یا سب کو چھوڑ دیا جائے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(اتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ) (متفق علیہ)

’’ اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں میں عدل کرو ۔‘‘

اگر تمام بچے کسی ایک کے ساتھ خصوصی سلوک پر راضی ہوں تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ وہ بالغ اور راشد ہوں۔ اسی طرح اگر بچوں میں سے کوئی ایک کسی بیماری یا کسی اور عارضہ کی وجہ سے روزی کمانے سے قاصر ہو اور اس کے اخراجات برداشت کرنے کے  لیے  اس کا باپ یا بھائی نہ ہو اور نہ حکومت کی طرف سے اس کی کفالت کا کوئی انتظام ہو تو اس صورت میں آپ اس پر بقدر ضرورت خرچ کر سکتی ہیں، تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کر دے۔ شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:327

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ