سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(299) غیبت اور چغل خوروں پر انکار سے شرمندگی

  • 22365
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 703

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان لڑکی ہوں اور چغل خوری سے نفرت کرتی ہوں۔ کبھی ایسے لوگوں کے پاس بھی رہنا ہوتا ہے جو دوسرے لوگوں کے متعلق گفتگو کرتے کرتے غیبت گوئی تک پہنچ جاتے ہیں۔ میں اندر ہی اندر اسے ناپسند کرتے ہوئے کڑھتی رہتی ہوں، مگر زیادہ شرمیلے پن کی وجہ سے انہیں ایسا کرنے سے روک نہیں پاتی اور نہ ہی ان سے دور جا سکتی ہوں، جبکہ میری تمنا یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ دوسری باتوں میں مصروف ہو جائیں۔ کیا اس دوران ان کے پاس بیٹھنے سے میں گناہ گار ہوں گی؟ مجھے کیا کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ شرعی منکرات کا انکار نہیں کرتیں تو گناہ گار ہیں۔ آپ انہیں سمجھائیں اگر وہ آپ کی بات تسلیم کر لیں تو الحمدللہ، بصورت دیگر انہیں چھوڑ کر الگ ہو جانا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ﴾ (الانعام 6؍68)

’’ اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)  (صحیح مسلم، کتاب الایمان حدیث 78)

’’ تم میں سے جو شخص بھی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دل سے برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے ۔‘‘

اس مفہوم کی قرآنی آیات اور احادیث بکثرت وارد ہیں؟ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ