السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا‘‘ کیا یہ حدیث مردوں کے ساتھ خاص ہے، یا ان جیسے اعمال بجا لانے والی عورتیں بھی اس اجر کی مستحق ہو سکتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا حدیث میں مذکور اجر صرف مردوں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ یہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے عام ہے۔ لہذا وہ نوجوان لڑکی جس نے بچپن سے ہی اللہ کی بندگی میں نشوونما پائی وہ بھی اس اعزاز کی مستحق ہے۔ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے ایک دوسری سے محبت کرنے والی عورتیں بھی اس میں داخل ہیں۔ وہ خاتون جسے خوبصورت اور صاحب منصب نوجوان نے دعوت گناہ دی اور اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں اللہ سے ڈرتی ہوں، تو وہ بھی اس اجر و ثواب کی مستحق ہے۔ جس عورت نے اپنی پاکیزہ کمائی سے اس طرح مخفی صدقہ کیا کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چل سکا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے تو وہ بھی اس تکریم کی حقدار ہو گی۔ اسی طرح جس عورت نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور رو دی تو وہ بھی مردوں کے لیے بیان کئے گئے ثواب کی حقدار ہو گی۔ رہی امارت تو وہ مردوں کا خاصہ ہے۔ اسی طرح مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنا بھی مردوں کے لیے مخصوص ہے۔ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا اس کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب