السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری والدہ مجھ سے بے پناہ محبت کرتی اور انتہائی شفقت سے کام لیتی ہے، شاید اس کا سبب میری بیماری اور کمزوری ہو، مگر اس کی محبت حدود سے تجاوز کرتی نظر آتی ہے۔ میری عمر اس وقت اکیس برس ہے۔ اس کے باوجود وہ مجھ سے دس سالہ بچی کا سا سلوک کرتی ہیں۔ ہو سکے تو مجھے اپنے ہاتھ سے کھلاتی پلاتی ہیں۔ میں بحمداللہ اس سے نرم لہجے میں بات کرتی ہوں اور حسن سلوک کا مظاہرہ کرتی ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
والدین عموما ایسے ہی مہربان ہوتے ہیں۔ بچوں سے محبت اور شفقت بھرا سلوک کرتے ہیں۔ بعض اسباب و وجوہات کی بناء پر یا ویسے ہی والدین یا کسی ایک میں یہ جذبہ کم و بیش بھی ہو سکتا ہے۔ شائد اس کا سبب اولاد کا والدین کے ساتھ حسن سلوک اور جذبہ اطاعت گزاری ہو، یا بچوں کی کوئی بیماری یا کمزوری والدین کو اس سے رحمت و شفقت کرنے پر آمادہ کرتی ہو۔ چونکہ والدین کا یہ رویہ کبھی نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے۔ لہذا بچے کو ماں یا باپ سے معذرت کر لینی چاہیے اور بتا دینا چاہیے کہ اب اس قدر نگہداشت کی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے بھی والدین کو محبت، شفقت اور ان کے مظاہر کے بارے میں تمام بچوں سے ایک جیسا سلوک کرنا چاہیے۔ بعض سلف تو عدل و انصاف کے پیش نظر بچوں کو بوسہ دیتے وقت بھی برابری کا خیال رکھتے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں موجود ہے:
(اتَّقُوا اللَّهَ، وَاعْدِلُوا فِي أَوْلَادِكُمْ) (صحیح مسلم، کتاب الھبات 13)
’’ اللہ سے ڈرو اور بچوں میں انصاف سے کام لو ۔‘‘ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب