سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278) باروکہ (مصنوعی بال) استعمال کرنے اور خوبصورت بنانے کا حکم

  • 22344
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 595

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت خاوند کے  لیے  باروکہ (مصنوعی بال) استعمال کر سکتی ہے اور کیا یہ عمل واصل اور متصل کی نہی کے تحت آتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

باروکہ یعنی مصنوعی بالوں کا استعمال حرام ہے، اگرچہ یہ وصل نہیں ہے لیکن اس میں شمار ضرور ہوتا ہے۔ مصنوعی بال عورت کے سر کے بالوں کو اصل سے زیادہ لمبا کر کے دکھاتے ہیں، اس بناء پر وصل کے مشابہ ہوتے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال لگانے اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ ہاں اگر عورت کے سر پر بالکل بال نہ ہوں تو وہ یہ عیب چھپانے کے  لیے  مصنوعی بال استعمال کر سکتی ہے، اس  لیے  کہ عیب کو چھپانا جائز ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو سونے کی ناک لگانے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی جس کی ناک جنگ میں کٹ گئی تھی۔ مسئلے کی نوعیت اس سے بھی وسیع ہے۔ بناؤ سنگھار کے تمام مسائل اور اس سے متعلق دیگر تمام کاروائیاں مثلا ناک چھوٹا کرانا وغیرہ بھی داخل ہیں۔ تحسین و تجمیل عیوب کے ازالہ کا نام نہیں۔ اگر عیوب کا ازالہ مقصود ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، مثلا ٹیڑھی ناک سیدھی کی جا سکتی ہے۔ نشان دور کیا جا سکتا ہے اور اگر ایسا عمل ازالہ عیوب کے  لیے  نہیں بلکہ کسی اور مقصد کے  لیے  ہو مثلا سرمہ بھرنا یا چہرے کے بال نوچنا وغیرہ تو یہ ممنوع ہیں۔ مصنوعی بالوں کا استعمال اگرچہ خاوند کی اجازت اور اس کی مرضی سے ہو تب بھی حرام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء میں کسی کی اجازت یا رضا غیر مفید ہے۔  ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:293

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ