السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کا اپنے خاوند کے رضاعی باپ کے سامنے چہرہ ننگا کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خاوند کے رضاعی باپ کے سامنے عورت کا چہرہ ننگا کرنا راجح قول کی رو سے جائز نہیں ہے، امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ) (رواہ البخاری فی الشھادات باب 7، و مسلم فی کتاب الرضاع باب 1)
’’ جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں ۔‘‘
خاوند کا باپ بیٹے کی بیوی پر نسب کی وجہ سے حرام نہیں بلکہ سسرالی رشتہ کی وجہ سے حرام ہے بلکہ سسرالی رشتہ کی وجہ سے حرام ہے۔ لہذا وہ اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
﴿وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ﴾ (النساء 4؍23)
’’ تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں تم پر حرام ہیں ۔‘‘
رضاعی بیٹا صلبی بیٹے کے حکم میں نہیں ہے۔ اس بنا پر خاوند کے رضاعی باپ سے پردہ کرنا واجب ہے۔ وہ عورت اس کے سامنے چہرہ ننگا نہیں کر سکتی۔ اگر بالفرض محال وہ اس آدمی کے رضاعی بیٹے سے الگ ہو جائے تو وہ احتیاطا رضاعی سسر سے شادی کے لیے حلال نہیں ہو گی۔ جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب