سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(273) کیا میں اپنے شوہر سے ایک گھر کا مطالبہ کر سکتی ہوں؟

  • 22339
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 673

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے خاوند کا بھائی شادی کر کے ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہنا چاہتا ہے، جبکہ اسے معلوم ہے کہ میں اس کے سامنے چہرہ ننگا نہیں کرتی، نہ اس کے پاس بیٹھتی ہوں اور نہ کبھی اسے دیکھتی ہوں۔ پھر واقعتا اس نے شادی کر لی۔ اس پس منظر میں تنگی حالات کی بنا پر کیا میرا اپنے خاوند سے الگ گھر کا مطالبہ کرنا دو بھائیوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے سے تعبیر تو نہیں کیا جائے گا؟ کیا ایسا مطالبہ کرنا حرام ہے یا نہیں؟ اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ میرا خاوند تو یہ سمجھتا ہے کہ دونوں بھائیوں کا الگ الگ رہنا بہتر ہے، جبکہ میری ساس جو ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے ہمارے ایک جگہ رہنے کو پسند کرتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان حالات میں اگر مکمل پردہ اور عدم خلوت کا ماحول میسر آ سکے تو ساس کی خوشی کے  لیے  ایک جگہ رہنا بہتر ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو الگ الگ رہنا بہتر ہے۔ اگر ایک بھائی کی بیوی سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاوند کے بھائی کے ساتھ بے حجاب رہتی ہے یا اس کے ساتھ گھر میں خلوت اپناتی ہے یا ایک بھائی دوسرے کی بیوی کے متعلق غیر اطمینان بخش رویہ اپناتا ہے، اس کے پیچھے جاتا ہے، اس کی غفلت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بغیر اجازت اس کے پاس چلا جاتا ہے، یا کپڑوں کے نیچے سے دیکھتا ہے، تو ایسے حالات میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آپ تنگی اور مشقت سے بچنے کے  لیے  خاوند سے الگ گھر کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:290

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ