السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورۃ الغاشیہ کے آخر میں( اللهم حاسبني حساباً يسيراً ) پڑھنے کا کیا حکم ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ دعا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جو آپ اپنی بعض نمازوں میں پڑھا کرتےتھے۔سیدہ عاءشہ فرماتی ہیں : «كان النبي، صلى الله عليه وسلم ، يقول في بعض صلاته: اللهم حاسبني حساباً يسيراً".فقالت عائشة رضي الله عنها:ما الحساب اليسير؟قال:"أن ينظر في كتابه فيتجاوز عنه».رواه أحمد. وقال الألباني : إسناده جيد.نبی کریمﷺ اپنی بعض نمازوں میں پڑھا کرتے تھے۔سیدہ عائشہ نے دریافت کیا کہ آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ نے فرمایا:اللہ اعمال نامہ کو دیکھے اور بندے سے درگزر کردے۔ لیکن ﴿إن إلينا إيابهم. ثم إن علينا حسابهم﴾ کے جواب میں پڑھنا آپ سے ثابت نہیں ہے ۔ یہ بس لوگوں میں مشہور ہو گیا ہے ،جس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |