السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسلمان عورت غیر مسلم عورت کے سامنے بال کھول سکتی ہے، خاص طور پر اس وقت کہ وہ عورت غیر مسلم مردوں کے سامنے مسلمان عورت کے محاسن بیان کرتی ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسئلہ اس ارشاد باری تعالیٰ کی تفسیر میں اختلاف پر مبنی ہے:
﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ ﴾ (النور 24؍31)
’’ آپ ایمان والی عورتوں سے فرما دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ ہونے دیں، مگر ہاں جو اس میں سے کھلا رہتا ہے، اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر ہاں اپنے شوہر پر، اپنے باپ پر، اپنے شوہر کے باپ پر، اپنے بیٹوں پر، اپنے شوہر کے بیٹوں پر، اپنے بھائیوں پر، اپنے بھتیجوں پر، اپنے بھانجوں پر اور اپنی (میل جول والی) عورتوں پر ۔‘‘
علماء نے (نِسَائِهِنَّ) کی ضمیر میں اختلاف کیا ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ اس سے مراد بلا تخصیص عورتوں کی جنس ہے جبکہ بعض دوسرے علماء کے نزدیک اس سے مراد وصف ہے، جس سے مراد صرف مومن عورتیں ہیں۔ پہلے قول کی رو سے مسلمان عورت کے لیے غیر مسلم عورت کے سامنے اپنا چہرہ اور بال کھولنا جائز ہے، جبکہ دوسرے قول کی رو سے یہ ناجائز ہے۔ ہمارا میلان پہلی رائے کی طرف ہے اور یہی رائے اقرب الی الصواب ہے، کیونکہ ایک عورت کا کسی دوسری عورت کے ساتھ رہنا اس کے مسلم یا غیر مسلم ہونے کی وجہ سے کوئی فرق نہیں رکھتا، ہاں اگر اسے کسی فتنے کا ڈر ہو مثلا یہی کہ ایک عورت اپنے قریبی مردوں کے سامنے ایک عورت کی توصیف و تحسین کرتی ہو تو دریں حالات فتنہ سے بچاؤ ضروری ہے۔ ایسی حالت میں وہ اپنے جسم کا کوئی بھی حصہ پاؤں یا بال وغیرہ کسی بھی مسلمان یا غیر مسلم عورت کے سامنے نہ کھولے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب