السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت نابینا شخص کے سامنے چہرہ ننگا کر سکتی ہے؟ اگر نہیں کر سکتی تو اس کی وجہ کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح یہ ہے کہ عورت نابینا شخص کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کر سکتی ہے، بینا لوگوں کے سامنے پردہ کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ فتنہ و فساد جنم نہ لے، اندھا شخص نہ تو سامنے کی کوئی چیز دیکھ سکتا ہے اور نہ وہ عورت کے محاسن کو دیکھ پاتا ہے، بلکہ وہ اس کا شعور بھی نہیں رکھتا۔ رہی وہ حدیث جسے ترمذی نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے ضمن میں نقل کرتے ہوئے اسے صحیح کہا ہے اور جس کے الفاظ ہیں:
(احْتَجِبَا مِنْهُ) (الطبقات الکبری لابن سعد)
’’ اس سے پردہ کرو۔‘‘
پھر فرمایا:
(أَفَعَمْيَاوَان أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ) (سنن ابی داؤد و سنن ترمذی)
’’ کیا تم دونوں بھی اندھی ہو کیا تم اسے نہیں دیکھ رہی؟‘‘
اس حدیث کو بعض علماء نے ضعیف کہا ہے اگر اسے صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ عورت کا مرد کو دیکھنا حرام ہے، کیونکہ عورت کو بھی نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے، چنانچہ شہوت کے خدشہ کے پیش نظر عورت کے لیے جائز نہیں ہو گا کہ وہ اجنبی مرد کی طرف دیکھے خواہ وہ اندھا ہو یا بینا حتیٰ کہ اخبارات و رسائل اور فلموں وغیرہ میں مردوں کی خوبصورت تصویریں دیکھنا بھی عورت کے لیے اندیشہ سے خالی نہیں۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب