السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اجنبی ڈرائیور کے ساتھ اکیلی عورت کا اس لیے سوار ہونا کہ وہ اسے شہر تک پہنچا دے، کیا حکم رکھتا ہے؟ نیز کسی شخص کی عدم موجودگی میں اگر چند عورتیں اکیلے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ اکیلی عورت کا گاڑی میں سوار ہونا ناجائز ہے، کیونکہ یہ خلوت کے حکم میں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلاَ مَعَها ذو مَحْرَمٍ) (المعجم الکبیر للطبرانی 11؍425)
’’ کوئی آدمی کسی عورت کے محرم کے بغیر اس کے ساتھ خلوت میں نہ جائے ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد ہے:
(لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إلا كان ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ ) (مسند احمد 1؍222)
’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ جائے کیونکہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے ۔‘‘
ہاں اگر دونوں کے ساتھ ایک یا زیادہ مرد ہوں یا ایک یا زیادہ عورتیں ہوں تو اطمینان بخش حالات میں کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ ایک یا زیادہ لوگوں کی موجودگی میں خلوت ختم ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ حکم غیر سفری حالت کا ہے۔ جہاں تک سفری حالت کا تعلق ہے تو عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(لاَ تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلاَ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ) (رواہ البخاری و مسلم، کتاب الحج)
’’ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘
سفر بری ہو، بحری ہو یا ہوائی سب کا ایک ہی حکم ہے۔ والله ولى التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب