سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) مسلمان عورت کا کافرہ عورت سے پردہ

  • 22309
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1016

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گھر میں غیر مسلم خدمتگار خواتین ہیں، کیا مجھ پر ان سے پردہ کرنا واجب ہے؟ کیا وہ میرے کپڑے دھو سکتی ہیں؟ جبکہ میں ان میں نماز بھی ادا کرتی ہوں۔ نیز کیا میرا ان کے سامنے ان کے دین کے نقائص بیان کرنا اور دین حنیف کے امتیازات بیان کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 (1) غیر مسلم عورتوں سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے، علماء کے صحیح قول کی رو سے ان کا حکم بھی مسلمان عورتوں جیسا ہے، ان کے کپڑے اور برتن دھونے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر وہ اسلام قبول نہیں کرتیں تو ان کا تعاقد (معاہدہ) ختم کر دینا چاہیے۔ اس  لیے  کہ جزیرۃ العرب میں غیر مسلموں کا موجود رہنا جائز نہیں ہے اور نہ یہ جائز ہے کہ کام کاج کے  لیے  غیر مسلموں کو یہاں لایا جائے۔ چاہے وہ مرد ہوں یا عورتیں، مزدور ہوں یا خادم، اس  لیے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرۃ العرب سے غیر مسلموں کو نکال باہر کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیز اس بات کا بھی حکم دیا ہے کہ اس میں دو دین باقی نہیں رہنے چاہئیں، کیونکہ جزیرۃ العرب اسلام کی گود اور آفتاب نبوت کا مطلع ہے، لہذا یہاں صرف دین اسلام ہی باقی رہ سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اتباع حق اور اس پر ثابت قدمی کی توفیق عطاء فرمائے اور غیر مسلموں کو اس میں داخل ہونے اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

(2) آپ غیر مسلم خادماؤں کو اسلام کی دعوت دے سکتی ہیں، ان کے دین میں جو نقائص اور مخالفت حق ہے اس کو بیان کر سکتی ہیں اور انہیں بتا سکتی ہیں کہ اسلام تمام ادیان سابقہ کے  لیے  ناسخ ہے۔ نیز یہ کہ اسلام ہی وہ دین حق ہے جسے دے کر اللہ رب العزت نے تمام رسولوں کو مبعوث فرمایا اور اسی دین کی اشاعت و سربلندی کے  لیے  کتابیں نازل فرمائیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ ﴾ (آل عمران 3؍19)

’’ یقینا پسندیدہ دین اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام ہی ہے ۔‘‘

دوسری جگہ فرمایا:

﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ  ﴾ (آل عمران 3؍85)

’’ اور جو شخص اسلام کے علاوہ اور دین تلاش کرے تو وہ ہرگز اس سے قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔‘‘

لیکن ایسی گفتگو آپ کو علم اور بصیرت کے ساتھ ہی کرنی چاہیے کیونکہ بغیر علم کے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے متعلق غیر ذمہ دارانہ بات کرنا انتہائی طور پر غیر پسندیدہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوا:

﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ  ﴾ (الاعراف 7؍33)

’’ (اے نبی!) آپ فرما دیجئے! کہ میرے پروردگار نے تو بس بیہودگیوں کو حرام قرار دیا ہے، ان میں سے جو ظاہر ہیں ان کو بھی اور جو پوشیدہ ہیں ان کو بھی اور گناہ کو اور ناحق کسی پر زیادتی کو بھی اور اس کو بھی کہ تم اللہ کے ساتھ شریک کرو جس کے  لیے  اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری، اور اس کو بھی کہ تم اللہ کے ذمے ایسی بات جھوٹ لگا دو جس کی تم کوئی سند نہیں رکھتے ۔‘‘

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بارے میں علم کے بغیر گفتگو کرنے کو سنگین تر قرار دیا ہے جو کہ اس کی سنگین حرمت اور اس پر مرتبہ خطرات کی شدت کی دلیل ہے۔ ایک جگہ پر ارشاد باری ہے:

﴿ قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ  ﴾ (یوسف 12؍108)

’’ (اے نبی!) آپ فرما دیجئے میری راہ یہی ہے میں اور میرے فرماں بردار اللہ کی طرف بلا رہے ہیں پورے یقین اور اعتماد کے بعد اور اللہ تعالیٰ پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر اس بات سے آگاہ فرمایا ہے کہ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے گفتگو کرنا ان چیزوں میں سے ایک ہے جن کا شیطان حکم دیتا ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿١٦٨﴾ إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ  ﴾ (البقرۃ 2؍168-169)

’’ اے لوگو! زمین میں جتنی چیزیں حلال اور پاکیزہ موجود ہیں ان میں سے کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تمہیں بس برائی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے، اور اس بات کا بھی کہ تم اللہ پر ایسی باتیں گھڑ لو جن کا تمہیں علم نہیں ۔‘‘

میں اپنے  لیے  اور آپ کے  لیے  اللہ تعالیٰ سے توفیق، ہدایت اور صلاح کی دعا کرتا ہوں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:266

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ