السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتوں کا ملازمین اور ڈرائیوروں کے سامنے آنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ اجنبی (غیر محرم) لوگوں کا حکم رکھتے ہیں؟ میری والدہ کا مجھ سے مطالبہ ہے کہ میں سر پر سکارف باندھ کر ان کے سامنے چلی جایا کروں کیا یہ عمل ہمارے دین حنیف میں جائز ہے جو کہ ہمیں احکام الٰہیہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ملازمین اور ڈرائیور دیگر اجنبی (غیر محرم) لوگوں کے حکم میں ہیں، اگر وہ غیر محرم ہوں تو ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔ ان کے سامنے بے پردہ ہونا اور ان کے ساتھ خلوت میں رہنا جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ) (الترمذی، کتاب الرضاع باب 16)
’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہیں ہوتا مگر ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔‘‘
نیز اس بنا پر بھی کہ غیر محرم لوگوں سے پردہ کرنے کے وجوب اور بے پردگی کی حرمت کے دلائل عام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت میں والدہ یا کسی اور کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب