کیا سورہ الواقعہ پڑھنے سے تونگری حاصل ہوتی ہے؟۔ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ بات لوگوں میں عام ہے کہ سورہ واقعہ کی تلاوت فقر کا مداوا اور غربت وافلاس کا علاج ہے ،اس لیے کچھ لوگوں نے اس سورت کی تلاوت کو روزانہ کا وظیفہ بنایا ہے ،بعض لوگ کاروبار میں اضافہ کی غرض سے اس سورت کی دکانوں اور فیکٹریوں میں اجتماعی تلاوت کرواتے ہیں اوراسی مناسبت سےفصل کی بہتات کی غرض سے محکمہ زراعت نے خوب تشہیر کی ہوتی ہے کہ کھیت میں بیج بوتے وقت سورہ واقعہ کی تلاوت کا اہتمام کرنے سے فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔عوام الناس میں پھیلے اس اعتقاد کی بنیاد چند ضعیف وموضوع روایات پر ہے ،لہذانہ تو سورہ واقعہ کی تلاوت سے غربت وافلاس کا خاتمہ ہوتا ہے اورنہ ہی اس سورت کی تلاوت رزق میں کشادگی اور وسعت کا باعث ہے ۔البتہ جن روایات میں مذکور ہے کہ سورہ واقعہ فقر وافلاس کامداوا ہے،وہ تمام روایات ناقابل احتجاج اورکمزور ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
1۔عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
’’ من قرأ سورة الواقعة في كل ليلة لم تصبه فاقة أبدا فكان بن مسعود يأمر بناته بقراءتها كل ليلة ‘‘(عمل الیوم و اللیلۃ لابن السنی:674بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث:721،شعب الایمان للبیہقی:2500)
جس نے ہررات سورہ واقعہ کی تلاوت کی اسے کبھی بھی فاقہ نہ پہنچے گا اور ابن مسعودرضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں کوہررات اس سورت کی تلاوت کا حکم دیا کرتے تھے۔یہ حدیث ضعیف ہے ،اس کی سند میں ابو شجاع اور ابو طیبہ مجہول راوی ہیں اور امام احمد ،ابوحاتم ،ابن ابی حاتم ،دارقطنی اور بیہقی کا اس روایت کے ضعف پر اجماع ہے-(الضعیفہ:289)
2۔ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’من قرأ سورة الواقعة كل ليلة لم تصبه فاقة أبدا ، ومن قرأ كل ليلة(لا أقسم بيوم القيامة) لقي الله يوم القيامة ووجهه في صورة القمر ليلة البدر‘‘جس شخص نے ہر رات سورہ واقعہ کی تلاوت کی اسے کبھی فاقہ لاحق نہیں ہوگا اور جس نےہررات سورہ قیامہ کی تلاوت کی وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملےگا کہ اس کا چہرہ چودھویں کےچاند کی طرح روشن ہوگا۔(الضعیفہ:290)۔
یہ روایت موضوع ہے،اسے دیلمی نے نقل کیا ہے اور اس کی سند میں احمد بن عمر یمامی کذاب راوی ہے۔
3۔انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:
’’من قرأ سورة الواقعة وتعلمها لم يكتب من الغافلين ، ولم يفتقر هو وأهل بيته ‘‘جس نے نے سورہ واقعہ کی تلاوت کی اور اسے سیکھاوہ غافلوں سے شمار نہ ہوگا اوروہ اور اس کے اہل خانہ فقر میں مبتلا نہ ہوں گے۔ یہ روایت موضوع ہے۔اس کی سندمیں عبدالقدوس بن حبیب کذاب و وضاع راوی ہے۔(الضعیفہ:291،تذکرۃ الموضوعات:1/78،تنزیہ الشریعہ:66)
4۔-انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
’’ علموا نساءكم سورة الواقعة ، فإنها سورة الغنى‘‘اپنی عورتوں کو سورہ واقعہ کی تعلیم دو کیونکہ یہ مالدار کرنے والی سورت ہے۔(مسندالفردوس:4005،الضعیفہ:3880)
اس کی سند میں علی بن حسن بن حبیب اور موسیٰ بن فرقد بصری مجہول راوی ہیں۔درج بالاروایات کی تحقیق کی رو سے ثابت ہوا کہ سورہ واقعہ کی تلاوت فقروافلاس کامداواہے اورنہ مال وزر میں تونگری کا باعث،لہذاسورہ واقعہ کی تلاوت کااجروثواب اورفائدہ عام قرآن کی تلاوت ہی کی مثل ہے،کشائش رزق کی غرض سے اس سورت کی تلاوت درست نہیں۔
وباللہ التوفیقفتویٰ کمیٹی