سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(224) نذر کی اقسام

  • 22290
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1070

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نذر کا شرعی حکم کیا ہے؟ اور کیا نذر پوری نہ کرنے پر کوئی سزا بھی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نذر کا شرعی حکم یہ ہے کہ وہ مکروہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

(إِنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا،وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ) (رواہ البخاری، کتاب القدر، باب 6)

’’  کہ نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی، اس کی وجہ سے صرف بخیل آدمی سے کچھ نکالا جاتا ہے ۔‘‘

یہ اس  لیے  کہ بعض لوگ بیمار ہونے یا کوئی نقصان اٹھانے یا کسی بھی طرح کی کوئی تکلیف آنے پر صدقہ کرنے، کوئی جانور ذبح کرنے یا مال تقسیم کرنے کی نذر مانتے ہیں، اس کا اعتقاد یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نذر مانے بغیر نہ تو انہیں شفا دے گا اور نہ نقصان پورا کرے گا۔ تو اس بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نذر ماننے سے اپنی قضا و قدر کو تبدیل نہیں کرتا، ہاں وہ بندہ بخیل ہے نذر مانے بغیر کچھ نہ دے گا اگر وہ قتل، زنا، شراب نوشی یا چوری ڈاکہ وغیرہ اور معصیت سے عبارت ہو تو اسے پورا کرنا ناجائز ہے۔ اس پر کفارہ قسم دینا، یعنی دس مساکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ اگر نذر مباح ہو مثلا کھانا، پینا، لباس، سفر یا عام سی گفتگو تو نذر ماننے والے کو اختیار ہے چاہے تو نذر پوری کرے اور چاہے تو قسم کا کفارہ ادا کرے۔ اور اگر کسی نے اطاعت الٰہی میں مساکین اور غربا میں کچھ تقسیم کرنے کی نذر مانی، مثلا انہیں کھانا کھلانا، ان میں تقسیم کرنے کے  لیے  کوئی جانور ذبح کرنا وغیرہ تو ایسی نذر پوری کرتے ہوئے مساکین اور غرباء پر نذر کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہے۔ اگر وہ نذر کسی خاص چیز سے مخصوص کر دے مثلا مساجد، کتابیں یا دینی منصوبہ جات وغیرہ کے ساتھ تو وہ معین کردہ جہتوں کے ساتھ ہی مخصوص ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نذریں اور قسمیں،صفحہ:244

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ