السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی مثلا یہ کہتا ہے کہ وہ شفایاب ہونے پر پانچ روزے رکھے گا، پھر اسے شفاء ہو گئی، اب وہ نذر پوری کرنے میں تاخیری حربے اختیار کرتا ہے، حالانکہ نذر سے متعلقہ تمام شرائط بھی پوری ہو چکی ہیں، تو ایسے شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نے روزے رکھنے کے لیے دن متعین نہیں کئے تھے؟ کیا اس پر پانچ دن کے مسلسل روزے رکھنا واجب ہے؟ اور کیا تاخیر کی وجہ سے اس پر کوئی کفارہ واجب ہے؟ واضح رہے کہ وہ شخص اس نذر کا انکار نہیں کرنا چاہتا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نذر اطاعت مثلا روزہ، صدقہ، اعتکاف، حج یا قراءت کرنا وغیرہ جیسی نذر کا پورا کرنا واجب ہے۔ اگر نذر مشروط ہے جس طرح کہ بیماری سے شفایابی یا سفر سے واپسی وغیرہ کے ساتھ تو اس پر جلدی نذر پوری کرنا واجب ہے اور اگر کوئی اسے مؤخر کر کے پورا کر دے تو اس پر تاخیر کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ اگر وہ نذر پوری کئے بغیر مر گیا تو اس کے ورثاء اس کی نذر پوری کریں گے۔ ویسے نذر کو جلدی اور فوری پورا کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان واجبات کی ادائیگی سے سرخرو ہو سکیں۔ ۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب