سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) ہر وقت قسم اٹھاتے رہنا اور قسم کا کفارہ

  • 22285
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 963

سوال

(219) ہر وقت قسم اٹھاتے رہنا اور قسم کا کفارہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دوران گفتگو اکثر (واللہ)’’ اللہ کی قسم‘‘   کہتا رہتا ہوں، کیا یہ قسم سمجھی جائے گی، توڑ دوں تو اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب ایک مکلف مسلمان مرد یا عورت کچھ کرنے یا نہ کرنے کے قصد و ارادہ سے لفظ (واللہ) اللہ کی قسم! دو تین یا زیادہ بار دھرائے، مثلا اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے نہیں ملوں گا، یا یوں کہے: اللہ کی قسم میں فلاں شخص سے ملوں گا، وغیرہ وغیرہ، پھر وہ اس قسم پر عمل نہ کرے تو اس طرح وہ قسم توڑنے کا مرتکب ہوا، لہذا اس پر قسم توڑنے کا کفارہ دینا لازم ہو گا جس کی مقدار دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے پہنانا یا گردن (غلام) آزاد کرنا ہے۔ کھانے کی صورت میں شہر کی غالب خوراک مثلا کھجور یا چاول وغیرہ میں سے نصف صاع تقریبا ڈیڑھ کلو دینا ہو گا۔ کپڑوں کی صورت میں کم از کم ہر ایک مسکین کو اتنا کپڑا دینا واجب ہے کہ جس میں نماز صحیح ہو سکے مثلا قمیص، تہہ بند یا اوڑھنے کی چادر، اگر ان تین اشیاء میں سے کسی ایک کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر تین دن کے روزے رکھنا واجب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ﴾  (المائدہ 5؍89)

’’ اللہ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا، لیکن جن قسموں کو تم مضبوط کر چکے ہو ان پر تم مؤاخذہ کرے گا۔ سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو، یا انہیں کپڑا دینا یا غلام آزاد کرنا ہے، لیکن جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر تین دن کے روزے ہیں، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم اٹھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو ۔‘‘

لیکن جو قسم قصد و ارادہ کے بغیر ایسے ہی زبان پر جاری رہتی ہے تو ایسی قسم لغو شمار ہو گی اور اس پر کسی قسم کا کفارہ واجب نہیں ہو گا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

﴿لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ﴾  (المائدہ 5؍89)

’’ اللہ تعالیٰ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا ۔‘‘

کسی ایک کام کے  لیے  کئی قسمیں اٹھانے پر اور پھر انہیں توڑنے پر ایک ہی کفارہ واجب ہے جیسا کہ ہم نے ابھی ذکر کیا ہے اور اگر کئی کاموں کے  لیے  ایسا کیا تو ہر قسم کے بدلے الگ الگ کفارہ دینا واجب ہو گا۔ مثلا اگر کوئی شخص یوں کہے: اللہ کی قسم! میں فلاں سے ضرور ملوں گا، اللہ کی قسم! میں فلاں سے بات نہیں کروں گا، یا اللہ کی قسم! میں فلاں کو ضرور پیٹوں گا وغیرہ، تو اس صورت میں کسی ایک قسم کو توڑنے پر ایک کفارہ واجب ہو گا اور ساری قسمیں توڑنے پر ہر قسم کے بدلے کفارہ دینا ہو گا۔ والله ولى التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نذریں اور قسمیں،صفحہ:239

محدث فتویٰ

تبصرے