سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) سوگ منانے والی عورت کے احکام

  • 22274
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1243

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے اسے کن احکامات کا التزام کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث کی رو سے سوگ منانے والی عورت پر چند امور کا التزام کرنا ضروری ہے:

(1) جس گھر میں عورت کا خاوند فوت ہوا عدت ختم ہونے تک وہ اسی گھر میں مقیم رہے گی، عدت کی مدت چار ماہ دس دن ہے۔ عورت کے حاملہ ہونے کی صورت میں اس کی عدت وضع حمل ہے۔ وضع حمل کے ساتھ ہی عورت کی عدت ختم ہو جائے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ﴾ (الطلاق 65؍4)

’’ اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے ۔‘‘

عورت دوران عدت ضرورت کے علاوہ گھر سے نہیں نکل سکتی، مثلا بیماری کی وجہ سے ہسپتال جانا، بازار سے اشیاء خور و نوش خریدنا وغیرہ، یہ بھی اسی صورت میں کہ کوئی اور شخص ایسے امور کی انجام دہی کے  لیے  اس کے پاس موجود نہ ہو، اسی طرح اگر رہائشی مکان گر جائے تو دوسرے گھر منتقل ہو سکتی ہے، اگر اس کے پاس جی بہلانے کے  لیے  اور کوئی نہ ہو یا اسے اپنی جان کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں بھی دوسرے گھر میں جا کر رہنا جائز ہے۔

(2) عورت عدت کے ایام میں خوبصورت لباس زیب تن کرنے سے پرہیز کرے، وہ زرد یا سبز رنگ کا لباس نہ پہنے بلکہ اسے سادہ لباس استعمال کرنا چاہیے اگرچہ وہ سیاہ ہو یا سبز وغیرہ، مقصد یہ ہے کہ کپڑے خوبصورت نہیں ہونے چاہئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی فرمان ہے۔

(3) عورت عدت کے دوران سونے، چاندی، ہیروں اور موتیوں کے زیورات پہننے سے اجتناب کرے، ایسے زیورات ہار کی صورت میں ہوں، کنگن کی صورت میں یا انگوٹھی وغیرہ کی صورت میں۔ (سب ممنوع ہیں)۔

(4) خوشبو سے پرہیز کرنا، اس دوران عورت کسی طرح کی خوشبو استعمال نہیں کر سکتی وہ دھونی ہو یا خوشبو کی کوئی اور قسم، ہاں وہ ایام مخصوصہ سے فراغت کے بعد بعض خوشبودار اشیاء کی دھونی لے سکتی ہے۔

(5) سرمہ لگانے سے اجتناب کرنا، عورت دوران عدت سرمہ بھی نہیں لگا سکتی، چہرے کے میک اپ کے  لیے  استعمال ہونے والا سامان، جو کہ مردوں کے  لیے  باعث فتنہ ہو، بھی سرمے کا حکم رکھتا ہے۔ لہذا میک اپ کرنے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، البتہ عام استعمال والی اشیاء مثلا پانی اور صابن وغیرہ کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن وہ سرمہ جو آنکھوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے اور دوسری ایسی چیزیں جو بعض خواتین اپنے چہرے کے حسن کے لیے استعمال کرتی ہیں، یہ سب ناجائز ہے۔

یہ پانچ اشیاء ہیں جن کا اہتمام کرنا ہر اس عورت پر واجب ہے جو خاوند کی وفات پر عدت کے دن گزار رہی ہو۔ باقی رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ وہ کسی سے گفتگو نہیں کر سکتی، تیلی فون پر کسی سے بات نہیں کر سکتی، ہفتے میں ایک سے زائد بار غسل نہیں کر سکتی، گھر میں ننگے پاؤں نہیں چل سکتی اور نہ چاند کی روشنی میں باہر نکل سکتی ہے، تو یہ سب خرافات ہیں، اس طرح کی فضولیات کا اسلام میں کوئی وجود نہیں۔ وہ گھر میں ننگے پاؤں چل سکتی ہے اور جوتے پہن کر بھی گھر کے کام کاج کر سکتی ہے، خود اپنا اور مہمانوں کا کھانا وغیرہ تیار کر سکتی ہے۔ چھت پر یا گھر کے باغیچے میں جہاں چاہے چاند کی روشنی میں چل پھر سکتی ہے، جب چاہے غسل کر سکتی ہے، جس سے چاہے شریفانہ اور باوقار گفتگو کر سکتی ہے اپنی محرم اور دوسری عورتوں سے مصافحہ کر سکتی ہے، ہاں غیر محرم مردوں سے مصافحہ نہیں کر سکتی۔ غیر محرم کی عدم موجودگی میں سر سے چادر وغیرہ اتار سکتی ہے۔ مہندی اور خوشبو کا استعمال نہیں کر سکتی، اسے زعفران سے بھی پرہیز کرنا چاہیے اس کا استعمال نہ تو کپڑوں میں کرے اور نہ قہوہ میں، کیونکہ زعفران بھی ایک طرح کی خوشبو ہے۔ کسی شخص کو صراحتا منگنی کا پیغام نہیں دے سکتی  ہاں اشارے کنائے میں کوئی حرج نہیں۔ وبالله التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عورت اور سوگ،صفحہ:229

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ