السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا خاوند دائمی سگریٹ نوش ہے جس سے وہ سانس کی تکلیف میں مبتلا رہتا ہے، اس کے اس فعل بلا سے باز نہ آنے کی وجہ سے ہماری زندگی میں کئی مشکلات نے جنم لیا ہے۔ پانچ ماہ قبل اس نے دو رکعت نماز نفل ادا کر کے قسم اٹھائی کہ وہ دوبارہ سگریٹ نوشی نہیں کرے گا، مگر اس کے ایک ہفتہ بعد ہی وہ دوبارہ سگریٹ پینے لگا، اس سے مزید مشکلات کا پیدا ہونا یقینی تھا، چنانچہ میں نے اس سے طلاق کا مطالبہ کر دیا تو اس نے دوبارہ ایسا نہ کرنے اور ہمیشہ کے لیے اس عادت کو چھوڑنے کا وعدہ کیا، لیکن اب مجھے اس پر قطعا اعتماد نہیں رہا۔ اس بارے میں آپ کی درست رائے کیا ہے؟ اس کی قسم کا کفارہ کیا ہے؟ آپ مجھے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سگریٹ نوشی حرام اور خبیث اشیاء میں سے ہے۔ اس کے بے شمار نقصانات ہیں۔ قرآن حکیم میں سورۂ مائدہ کے اندر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ﴾ (المائدہ 5؍4)
’’ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال کیا گیا ہے؟ فرما دیجئے! پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے سورہ ٔاعراف میں نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ ﴾ (الاعراف 7؍157)
’’ وہ ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے ۔‘‘
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سگریٹ ایک خبیث چیز ہے، لہذا آپ کے خاوند پر اس کا ترک کرنا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پیش نظر، ذات باری تعالیٰ کی ناراضگی کے اسباب سے بچنے کی خاطر، اپنے دین، صحت اور گھریلو حسن معاشرت کی خاطر آپ کے خاوند کو سگریٹ نوشی ترک کر دینی چاہیے۔ قسم توڑنے کے جرم میں اس پر کفارہ واجب ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنا اور آئندہ کے لیے ایسا نہ کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔ کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا انہیں لباس پہنانا، یا گردن (غلام) آزاد کرنا ہے کھانا کھلانے کی صورت میں انہیں صبح یا شام کا کھانا کھلانا کافی ہو گا، یا ہر ایک مسکین کو شہری خوراک سے نصف صاع دینا ہو گا۔ نصف صاع کی مقدار تقریبا ڈیڑھ کلو ہے۔
ہم آپ کو وصیت کرتے ہیں کہ اگر وہ نماز پڑھتا ہے اور اس کی سیرت اچھی ہے اور سگریٹ نوشی بھی چھوڑ دیتا ہے، تو اس سے طلاق کا مطالبہ نہ کریں، اور اگر وہ اس معصیت پر گامزن رہے تو طلاق کا مطالبہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم اس کے لیے ہدایت اور خالص توبہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب