السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک شخص سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس کے بھائیوں سے چہرے کا پردہ نہ کروں وگرنہ وہ مجھے طلاق دے دے گا۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جبکہ مجھے طلاق سے خوف آتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خاوند کے لیے غیر مردوں کے سامنے بیوی کو بے پردہ کرنا ناجائز ہے۔ خاوند کو اپنے گھر میں اتنا کمزور نہیں ہونا چاہیے کہ اس کی بیوی اس کے بھائیوں، چچاؤں اور ان کے بیٹوں وغیرہ غیر محرم رشتے داروں کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کرنے کے لیے مجبور ہو۔ ایسا کرنا قطعا ناجائز ہے، اگر خاوند اس کے لیے پابند کرتا ہے تو بیوی پر اس کی اطاعت ایسے امور میں واجب نہیں ہے۔ اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے عورت پر پردہ کرنا ضروری ہے۔ چاہے اس کی پاداش میں وہ اسے طلاق ہی دے دے، اگر وہ ایسا کر گزرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے بہتر انتظام فرما دے گا۔ ان شاءاللہ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّـهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ ﴾ (النساء 4؍130)
’’ اگر وہ الگ الگ ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنی وسعت سے غنی فرما دے گا ۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(مَن تَرَكَ شَيْئًا لِلَّهِ عَوَضَهُ اللهُ خَيْرامنهُ) (الدرر المنتثرة للسیوطی)
’’ جو آدمی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کوئی چیز چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر معاوضہ دے گا ۔‘‘
اسی طرح اللہ ذوالجلال فرماتے ہیں:
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴾ (الطلاق 65؍4)
’’ اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کر دے گا ۔‘‘
اگر بیوی پردہ کرتی ہو اور عفت و عصمت کے اسباب اپنانا چاہتی ہو، تو خاوند کو اسے طلاق کی دھمکی نہیں دینی چاہیے۔ نسأل الله العافية ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب