سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(197) عورت کا خاوند کے علم کے بغیر اس کا مال لینا

  • 22263
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 648

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند میری اور میری اولاد کے روزمرہ کی ضروریات کے  لیے  خرچ نہیں دیتا۔ ہم کبھی کبھار اسے بتائے بغیر اس کے مال میں سے کچھ لے لیتے ہیں۔ کیا اس طرح ہم گناہ گار ٹھہریں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر خاوند بیوی کو اس کی جائز ضروریات کی تکمیل کے  لیے  خرچ مہیا نہیں کرتا تو اس صورت میں بیوی کے  لیے  خاوند کو بتائے بغیر اپنی اور اپنے بچوں کی ضروریات کے  لیے  اس کے مال میں سے ضرورت کے مطابق مناسب مقدار میں لے لینا جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا کہنے لگی:

(يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ لا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذِي من ماله مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ)  (متفق علیه)

’’ یا رسول اللہ! ابو سفیان مجھے اور میرے بچوں کو اتنا مال نہیں دیتا جو ہمیں کافی ہو، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے مال سے ضرورت کے مطابق اتنا مال لے لو جو تجھے اور تیرے بچوں کو کافی ہو ۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

میاں بیوی کے مابین معاشرت،صفحہ:212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ