سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) میرا خاوند میرے ساتھ حسن معاشرت سے کام نہیں لیتا

  • 22261
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 646

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں عرصہ پچیس سال سے شادی شدہ ہوں، میرے کئی بچے ہیں، جبکہ مجھے خاوند کی طرف سے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ اکثر میرے بچوں، عزیز و اقارب اور عام لوگوں کے سامنے بلاوجہ میری بے عزتی کرتا رہتا ہے اور اسے میری قدر افزائی کی کبھی توفیق نہیں ہوئی۔ جب تک وہ گھر سے باہر نہ چلا جائے مجھے کبھی سکھ کا سانس نصیب نہیں ہوتا۔ یہ بھی معلوم ہو کہ وہ نماز پڑھتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا بھی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ سلامتی کے راستے کی طرف میری رہنمائی فرمائیں گے۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری بہن صبر سے کام لیں، اسے اچھے انداز سے سمجھائیں، اللہ تعالیٰ اور روز قیامت یاد دلائیں، شائد اس طرح وہ حق کی طرف رجوع کرے اور برے اخلاق چھوڑ دے۔ اگر وہ پھر بھی اپنی ضد پر قائم رہتا ہے، تو خود مجرم اور گناہ گار ہو گا، آپ صبر و استقامت کے بدلے اجر عظیم کی مستحق ٹھہریں گی۔ آپ دوران نماز اور عام حالات میں دعا کرتی رہا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے صراط مستقیم دکھائے، اخلاق فاضلہ سے نوازے اور آپ کو اس کے اور دوسروں کے شر سے محفوظ رکھے۔ آپ اپنا محاسبہ کرتی رہیں، دین میں استقامت کا مظاہرہ کریں، اگر اللہ تعالیٰ یا خاوند کے حق میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو اس بارے میں خالق کائنات کے حضور توبہ کریں۔ عین ممکن ہے کہ آپ کے کسی گناہ کی وجہ سے اسے آپ پر مسلط کر دیا گیا ہو۔ اس  لیے  کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴿٣٠﴾ (الشوری 42؍30)

’’ اور جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے ہی ہاتھوں کی کمائی سے ہوتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے ۔‘‘

اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ آپ اس کے باپ، بڑے بھائیوں، یا ایسے رشتے داروں اور ہمسایوں سے اس کے متعلق بات کریں کہ جن کی اس کے ہاں کوئی قدر ہو تاکہ وہ اسے سمجھائیں اور حسن معاشرت کی تلقین کریں۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:

﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ﴾ (النساء 4؍19)

’’ اور ان (بیویوں) کے ساتھ حسن سلوک سے رہو سہو ۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾  (البقرۃ 2؍228)

’’ اور عورتوں کا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسا کہ دستور کے مطابق مردوں کا حق عورتوں پر ہے البتہ مردوں کو عورتوں پر (ایک گونہ) فضیلت حاصل ہے ۔‘‘

اللہ تعالیٰ آپ دونوں کے حال کی اصلاح فرمائے، آپ کے خاوند کو ہدایت عطا فرمائے اور اسے رشد و صواب کی طرف لوٹائے اور آپ دونوں کو خیر و ہدایت پر اکٹھا رکھے، کہ وہ بڑا سخی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

میاں بیوی کے مابین معاشرت،صفحہ:209

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ