سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(189) بن بیاہی عورتوں کو نصیحت

  • 22255
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 539

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں آپ سے ایک ایسے مسئلے کے بارے میں دریافت کرنا چاہتی ہوں جو میرے اور میرے جیسی دوسری لڑکیوں سے متعلق ہے، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر بغیر شادی کے رہنا لکھ دیا ہے، جبکہ ہم شادی کی عمر سے گزر کر مایوسی کی دہلیز پر جا بیٹھی ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ ہم بحمداللہ اخلاقیات کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں اور یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم یافتہ ہیں مگر ہمارا مقدر یہی ہے۔ مادی پہلو ایک ایسا پہلو ہے جو کسی کو ہم سے شادی کرنے کی ترغیب نہیں دیتا، کیونکہ شادی کے معاملات خاص طور پر ہمارے ملک کے حوالے سے مستقبل میں میاں بیوی کی مشارکت پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے کرم میری اور میرے جیسی دیگر بہنوں کی راہنمائی فرمائیں اور ہمیں نصیحت سے نوازیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شادی سے محروم رہ جانے والی سائلہ مذکورہ جیسی عورتوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ گڑ گڑا کر، عاجزی و انکساری کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں التجا کریں کہ وہ ایسے مردوں کو ان کا مقدر بنائے جن کے دین اور اخلاق کو وہ پسند کرتا ہو۔ انسان جب صدق دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو، دعا کے آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے قبولیت دعا کی رکاوٹوں کو دور کرے تو ایسے لوگوں کے بارے میں وہ فرماتا ہے:

﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾ (البقرة 2؍186)

’’ اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق دریافت کریں تو (بتا دیجئے کہ) میں بہت قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ میرے احکام قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پا جائیں۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (غافر 40؍60)

’’ اور تمہارے رب نے فرمایا: تم مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا ۔‘‘

جب بندہ اللہ تعالیٰ کی طرف یقین و ایمان کی دولت سے مالا مال ہو کر متوجہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازتا ہے۔ میں تو توجہ الی اللہ، اس کے حضور عاجزی و انکساری اور بہتری کے انتظار سے بڑھ کر کسی چیز کو طاقتور نہیں سمجھتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَأنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْكَرْبِ، وَأنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرً) (رواہ احمد 1؍307)

’’ جان لو یقینا مدد صبر کے ساتھ، خوشحالی بدحالی کے ساتھ اور آسانی تنگی کے ساتھ ہے ۔‘‘

میں اللہ رب العزت سے ان کے  لیے  اور ان جیسی دوسری عورتوں کے  لیے  دعاگو ہوں کہ وہ ان کی مشکلات کو آسان فرمائے اور ان کے  لیے  ایسے نیک مردوں کا انتظام فرمائے جو دین و دنیا کی بھلائی کی خاطر ان کا انتخاب کریں۔ واللہ اعلم

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:202

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ